اتوار, جولائی 27, 2025
شِنہوا پاکستان سروسعدم تحفظ کے شکار بچوں کو بہتر روزگار کی فراہمی کے لئے...

عدم تحفظ کے شکار بچوں کو بہتر روزگار کی فراہمی کے لئے افغان مداری نے رضاکارانہ تربیتی کیمپ کا اہتمام کیا

ہیڈلائن:عدم تحفظ کے شکار بچوں کو بہتر روزگار  کی فراہمی کے لئے افغان مداری  نے رضاکارانہ تربیتی کیمپ کا اہتمام کیا

جھلکیاں:

عدم تحفظ کے خطرے سے دوچار لڑکے اور لڑکیوں کو بہتر روزگار  کے مواقع  کی فراہمی کے لئے افغان مداری نے رضاکارانہ تربیتی کیمپ کا اہتمام کیا۔خلیل اللہ حبیبی نامی مداری نے اس تربیتی پروگرام کا مقصد لوگوں کے چہروں پر پر مسکراہٹ بکھیرنا اور ان بچوں کو بہتر روزگار کی طرف لے جانا قرار دیا۔

تفصیلی خبر

ماہر مداری خلیل اللہ حبیبی  چار سال کی مدت  سے کابل کے نواح میں بچوں اور نوجوانوں کو افغان پروانہ سرکس میں تربیت دے رہا ہے۔

افغان پروانہ سرکس میں  6 سے 12 سال کی عمر کی لڑکیوں سمیت تقریباً 48 بچے مختلف   کرتب سیکھ رہے ہیں۔

 اس سرکس میں زیادہ تربچےغریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

 انہیں یہاں جادوگری ، بازی گری، تھیٹر اور دیگر فنون کی تربیت دی جاتی ہے۔

 بچےیہاں جسمانی تربیت کے علاوہ روزانہ دو گھنٹے انگریزی اور ریاضی بھی سیکھتے ہیں۔

 ساؤنڈ بائیٹ 1 (دری): خلیل اللہ حبیبی، مداری

"میرا مقصد افغان معاشرے میں سرکس کو عام کرنا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ بچے یہاں سے سیکھیں، لوگ ان کی پرفارمنس سے محظوظ  ہوں تاکہ لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ آئے۔  جو کل کو ان بچوں کا بہتر روزگار بھی بن سکے۔

 اس سرکس میں زیادہ ترغریب خاندانوں کے بچے آتے ہیں جنہیں تعلیمی مواقع میسر نہیں۔

ہم انہیں مفت ہنر  سکھاتے ہیں جس سے ان کے خاندان خوش اور مطمئن ہیں”۔

12 سالہ علی سہراب اپنے خاندان کی اجازت سے گزشتہ 18 مہینے سے سرکس کی تربیت لے رہا ہے۔وہ ایک پیشہ ور کرتب دکھانے والا بننا چاہتا ہے،  کرتب  میں مہارت حاصل کرنے کے ساتھ ،علی سہراب کا خواب ہے کہ وہ   ڈاکٹربنے۔

 ساؤنڈ بائیٹ 2 (دری): علی سہراب، زیر تربیت  شاگرد

"مجھے سرکس پسند ہے، اور میں اسے  فن کے طور پر سیکھنا چاہتا ہوں۔ میں  تعلیم جاری رکھ کر ایک کامیاب ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں۔”

10 سالہ مسعودہ ،اس مرکز میں دو سال سے تربیت حاصل کررہی ہے۔

ساؤنڈ بائیٹ 3 (دری): مسعودہ، زیر تربیت شاگرد

"مجھے یہاں سرکس سیکھنے میں بہت مزا آتا ہے اور میں  انگریزی اور ریاضی کو بھی بہتر کر رہی ہوں۔”

کابل سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!