چین کے دارالحکومت بیجنگ میں غیر ملکی سفارت کاروں کے لئے چین کے سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے کے بارے میں آگاہی کانفرنس کا منظر۔(شِنہوا)
جینان(شِنہوا)چینی جدیدیت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے متعلق ایک سیمینار چین کے مشرقی شہر جینان میں منعقد کیا گیا،جس میں 100 کے قریب ماہرین اور دانشوروں نے شرکت کی۔ سیمینار میں چینی جدیدیت کے عمل کے دوران انسانی حقوق کے شعبے میں نظریاتی جدتوں اور عملی تجربات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چائنہ سوسائٹی فار ہیومن رائٹس سٹڈیز کے نائب صدر اور جی لین یونیورسٹی کے سکول آف لا کے پروفیسر لو گوانگ جن نے کہا کہ چینی طرز جدیدیت نے انسانی حقوق کی ایک نئی تہذیبی شکل تخلیق کی ہے۔
نان کائی یونیورسٹی میں انسانی حقوق سٹڈیز کے مرکز کے ڈائریکٹر چھانگ جیان نے کہا کہ چین کی عوامی جمہوریت کا تمام عمل عوام کی منشا کو پارٹی کی قیادت کے ساتھ اور براہ راست جمہوریت کو بالواسطہ جمہوریت کے ساتھ جوڑتا ہے۔ جس میں جمہوری انتخابات،مشاورت، فیصلہ سازی، انتظام و انصرام اور نگرانی کے تمام مراحل شامل ہیں۔
پیکنگ یونیورسٹی سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے پروفیسر لو یان ہوا نے کہا کہ چین کی جدیدیت عوامی ترجیحات کے نظریے پر کاربند ہے، اس کا بنیادی مقصد جدیدیت اور آزادی کے ساتھ عوام کی ہمہ جہت ترقی ہے۔
چینی جدیدیت ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کو فروغ دینے،باہمی مفاد پر مبنی تعاون بڑھانے، مشترکہ مستقبل کا حامل معاشرہ تشکیل دینے جیسے اصولوں کی وکالت کرتی ہے اور اس کےساتھ ساتھ انسانی حقوق کے عالمی نظم ونسق کے لئے چینی دانش اور حل فراہم کرتی ہے۔
اس سیمینار کی میزبانی چائنہ سوسائٹی فار ہیومن رائٹس سٹڈیز نے کی اور اس کا انعقاد شان ڈونگ یونیورسٹی کےسنٹر فار ہیومن رائٹس سٹڈیز اور سکول آف لا نے کیا تھا۔
