کراچی: سینئر اداکار محمد احمد نے کہا ہے کہ اکثر ڈراموں میں میرے کردار کی موت ہو جاتی ہے اور اب میں اس کا بہت زیادہ عادی ہو چکا ہوں، اس لیے نئی پیشکش کے وقت میں یہ سوال ضرور کرتا ہوں کہ کس قسط میں مجھے مرنا ہوگا اور مجھ سے ہمیشہ مرنے کی اداکاری کیوں کروائی جاتی ہے۔
میرے اس سوال پر ہمیشہ جواب ملتا ہے کہ ایک تو آپ مرنے کی اداکاری بہت عمدہ کرتے ہیں اور دوسرا یہ کہ جس قسط میں میرا کردار مرتا ہے اس کی ریٹنگ ہمیشہ زیادہ آتی ہے۔
نجی ٹی وی پرو گرام میں گفتگو کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ فلم کیک کی عکس بندی کے دوران وہ ایک مزاحیہ سین شوٹ کر رہے تھے جس میں آمنہ شیخ اور صنم سعید بھی شامل تھیں، اسی وقت ان کے موبائل پر وائبریشن ہوئی اور پیغام موصول ہوا کہ بھائی جان کا انتقال ہو گیا ہے، یہ خبر پڑھ کر وہ بالکل سن ہو کر رہ گئے، ادھر ہدایتکار ایکشن کہہ رہے تھے اور وہ سمجھ ہی نہیں پا رہے تھے کہ کیا ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فلم کے ہدایتکار عاصم عباسی نے ان کی کیفیت بھانپ لی اور پوچھا کہ کیا ہوا ہے، اس پر انہوں نے صرف اتنا کہا کہ انہیں پانچ منٹ چاہئیں، وہ سیٹ سے باہر گئے اور روتے رہے۔بعد ازاں عاصم عباسی نے انہیں اختیار دیا کہ اگر وہ چاہیں تو شوٹنگ روک دی جائے، لیکن انہوں نے فیصلہ کیا کہ شوٹنگ جاری رکھی جائے۔
محمد احمد کے مطابق انہیں آج بھی یاد نہیں کہ اس مزاحیہ سین کی عکس بندی انہوں نے کیسے مکمل کی تھی۔ اداکار نے کہا کہ اس دوران شوٹنگ کے شیڈول کی وجہ سے وہ بھائی کے جنازے میں شریک نہیں ہو سکے تھے، البتہ سوئم میں شامل ہوئے لیکن اس میں بھی زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے کیونکہ فلم کی عکس بندی مکمل کرنی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مرحوم بھائی سے ان کا گہرا تعلق تھا، وہ اسلام آباد میں رہتے تھے جب کہ خود وہ کراچی میں مقیم تھے اور یہ صدمہ وہ آج تک نہیں بھلا سکے۔
