امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن کی طرف جارہے ہیں-(شِنہوا)
واشنگٹن(شِنہوا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 150 سے زائد ممالک اور خطوں پر یکساں محصولات عائد کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے بحرین کے ولی عہد سلمان بن حمد الخلیفہ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران صحافیوں سے کہا کہ یہ محصولات اس گروپ میں شامل سب کے لئے ایک جیسے ہوں گے۔
ٹرمپ کے مطابق اس نئے اقدام کے تحت آنے والے ممالک بڑے نہیں ہیں اور وہ زیادہ کاروبار نہیں کرتے۔
اپریل میں ٹرمپ انتظامیہ نے ان معیشتوں پر 10 فیصد کا ابتدائی محصول مقرر کیا تھا جن کے ساتھ دو طرفہ معاہدے موجود نہیں تھے۔ اگرچہ ٹرمپ اس شرح کو 15 یا 20 فیصد تک بڑھانے کی بات کر چکے ہیں لیکن انہوں نے کوئی نیا تناسب واضح نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے تقریباً دو درجن ملکوں جن میں یورپی یونین، جاپان اور جنوبی کوریا بھی شامل ہیں کو خطوط بھیجے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ یکم اگست سے انہیں محصولات کی کون سی شرح کا سامنا ہوگا۔ اس اعلان کے بعد مذاکرات میں تیزی آگئی ہے کیونکہ متاثرہ تجارتی شراکت دار بہتر شرائط حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین اور مبصرین کو شبہ ہے کہ یہ نیا ٹیرف نظام یکم اگست سے نافذ ہو پائے گا یا نہیں کیونکہ اس کے امریکی معیشت اور ملکی سیاست پر ممکنہ اثرات کے بارے میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ اور بھارت جیسے ممالک کو، جنہوں نے 2024 میں امریکی تجارتی خسارے میں 3 فیصد سے زائد حصہ ڈالا، ابھی تک سرکاری نوٹس موصول نہیں کرسکے اور واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات پر متضاد بیانات دیئے، پہلے کہا کہ ہمارے پاس ایک اور معاہدہ آنے والا ہے، پھر کہا کہ ہم معاہدے کے بہت قریب ہیں۔
جاپان کے بارے میں ٹرمپ نے بتایا کہ مذاکرات جاری ہیں لیکن ان کے نتائج کے بارے میں غیر یقینی کا اظہار کیا۔
انہوں نے پہلے جاری کردہ محصولات کے نوٹیفکیشن کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہم غالباً جاپان کے ساتھ جاری خط پر ہی عمل کریں گے۔
