چین کے جنوب مغربی شی زانگ خود مختار علاقے کے شہر چھمدو کی باشوئی کاؤنٹی میں لائی گو گلیشیئر کا منظر-(شِنہوا)
لان ژو(شِنہوا)چینی سائنس دان مصنوعی برف باری میں اضافے، نینو مواد کی تہہ چڑھانے اور دیگر سائنسی طریقوں پر مبنی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے برفانی تودوں کے پگھلنے کے عمل کو روکنے کے لئے وقت سے مقابلے میں مصروف ہیں۔
حالیہ دنوں میں چین کے شمال مغربی چھی لیان پہاڑوں میں واقع بائی لانگ دریا کے گلیشیئر علاقے میں 2 مرتبہ مصنوعی برف باری کی گئی۔ ان آپریشنز میں ہوائی جہاز، راکٹس اور موسم میں تبدیلی کے آلات جیسے مختلف ذرائع استعمال کئے گئے۔
یہ سرگرمی چائنیز اکیڈمی آف سائنسز(سی اے ایس) اور صوبہ گانسو کے محکمہ موسمیات کے اشتراک سے کی گئی جس کا مقصد گلیشیئر کے پگھلنے کو کم کرنا اور برف میں اضافہ کرنا ہے۔
سی اے ایس کے تحت نارتھ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایکو انوائرنمنٹ اینڈ ریسورسز کے محقق اور تحقیقی ٹیم کے رکن ڈو وین تاؤ کے مطابق بہار کے موسم میں پہاڑی علاقوں میں مصنوعی برف باری گلیشیئرز کی برفیلی مقدار میں اضافہ کرکے ان کی سطح کی سفید چمک البیڈو کو بڑھاسکتی ہے جس سے سورج کی حرارت کا جذب کم ہوتا ہے اور پگھلنے کی شرح سست ہوتی ہے۔
گلیشیئرز زمین کے تازہ پانی کے ذخائر کا اہم حصہ ہیں جو دنیا بھر میں اربوں لوگوں کو پینے اور آبپاشی کا پانی فراہم کرتے ہیں۔ یہ زمین کے درجہ حرارت کو معتدل رکھنے اور حیاتیاتی تنوع کو قائم رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان میں ڈاگو گلیشیئر اور شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے میں ارمچی گلیشیئر نمبر ایک جیسے مخصوص علاقوں میں محققین نینو مواد، جیو تکنیکی فیبرکس اور دیگر جدید مواد سے بنے دیو ہیکل کمبل بچھا رہے ہیں تاکہ تیزی سے برف کے پگھلنے کی رفتار کو سست کیا جا سکے۔
