قازقستان کے شہر آستانہ کے صدارتی محل میں چینی صدر شی جن پھنگ اور قازق صدر قاسم جومارت توکائیف ملاقات کررہے ہیں-(شِنہوا)
آستانہ(شِنہوا)چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین قازقستان کے ساتھ مل کر دوطرفہ تعلقات کے استحکام اور مثبت توانائی کے ذریعے علاقائی اور عالمی امن و ترقی میں مزید تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔
چینی صدرنے یہ بات دوسرے چین-وسطی ایشیا سربراہی اجلاس سے قبل قازق صدر قاسم جومارت توکائیف سے ملاقات کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ چین-قازقستان تعلقات بین الاقوامی تبدیلیوں کے امتحان میں کامیاب رہے ہیں اور مسلسل اعلیٰ سطح پر ترقی برقرار رکھی ہے۔ یہ دونوں ممالک کی جغرافیائی قربت، دیرینہ دوستی اور مشترکہ ترقی کے لئے ناگزیر انتخاب کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین-قازقستان مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کا تصور زیادہ ٹھوس اور بھرپور مواد کا حامل بن گیا ہے، جس کے نتیجے میں قابلِ مشاہدہ اور عوامی مفاد پر مبنی نتائج مسلسل سامنے آ رہے ہیں، جو دونوں اقوام کے درمیان اطمینان کے احساس کو موثر طریقے سے بڑھا رہے ہیں۔
چینی صدر نے زور دیا کہ چین ہمیشہ تزویراتی اور طویل مدتی نکتہ نظر سے قازقستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو دیکھتا اور فروغ دیتا ہے اور وہ دوطرفہ دوستی کو مزید مستحکم کرنے کے لئے قازقستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اور قازقستان دونوں اپنی ترقی اور احیا کے اہم مراحل میں ہیں اور انہیں جامع تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے۔
چینی صدر نے کہا کہ سب سے پہلے اعلیٰ سطح کے باہمی تزویراتی اعتماد سے دوطرفہ تعلقات کی ترقی کی رہنمائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ بنیادی مفادات اور اہم خدشات کے معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں، ترقیاتی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ بنائیں، بین الاقوامی صورتحال میں ایک دوسرے کے مضبوط حامی بنیں اور اپنی ترقی اور احیا میں مددگار شراکت دار بنیں۔
چینی صدر نے کہا کہ اس کے بعد اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون دوطرفہ تعاون کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے۔ روایتی تعاون کی طاقتوں کو مستحکم کرنے، سرحد پار ریلوے منصوبوں کی تعمیر، بندرگاہی انفراسٹرکچر کو جدید بنانے ، روابط، اعلیٰ ٹیکنالوجی تعاون اور ماحول دوست و پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی کوششیں کی جانی چاہئیں۔
چینی صدر نے کہا کہ تیسرے نمبر پر جامع سکیورٹی تعاون دونوں ممالک کے امن و استحکام کے تحفظ کے لئے ضروری ہے۔ اس میں قانون نافذ کرنے اور دفاعی تبادلے کو وسعت دینا، دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ جنگ اور ہنگامی انتظام، آفات کی روک تھام اور تخفیف میں تعاون کو مضبوط کرنا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوتھے نمبر پر متنوع عوامی سطح پر تبادلے چین-قازقستان دوستی کی بنیاد کو مضبوط کریں گے۔ انہوں نے قازقستان میں چین کے سیاحتی سال کو منظم کرنے اور نوجوانوں، میڈیا، تھنک ٹینکس اور مقامی سطح پر مزید تبادلے کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلیوں اور انتشار کے باوجود چین اور قازقستان کو اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں پر مبنی بین الاقوامی نظام اور بین الاقوامی قانون پر مبنی عالمی نظام کا مضبوطی سے تحفظ کرنا چاہیے، حقیقی کثیرجہتی تعاون کو فروغ دینا چاہیے اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کا دفاع کرنا چاہیے۔
قازق صدر قاسم جومارت توکائیف نے کہا کہ چین قازقستان کا دوستانہ ہمسایہ، قریبی دوست اور قابل اعتماد شراکت دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ قازقستان-چین مستقل جامع تزویراتی شراکت داری ایک نئے سنہری دور میں داخل ہو رہی ہے جو دونوں ممالک کی پائیدار اقتصادی اور سماجی ترقی کو آگے بڑھا رہی ہے، دونوں اقوام کو فائدہ پہنچا رہی ہے اور بین الاقوامی تعلقات کے لئے ایک مثالی نمونہ کے طور پر کام کر رہی ہے۔
قازق صدر نے اس بات پر زور دیا کہ قازقستان اور چین کے درمیان مضبوط سیاسی عزم موجود ہے اور دونوں ممالک نے عالمی منظر نامے میں کسی بھی تبدیلی کے قطع نظر ہمیشہ اپنے بنیادی مفادات جیسے خودمختاری اور سلامتی کے معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کی دانشمندانہ قیادت کے تحت چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظریے میں عظیم کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو مشترکہ طور پر آگے بڑھانا چاہیے، تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، زراعت، توانائی اور نقل و حمل جیسے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینی چاہیے اور ثقافت، تعلیم، کھیل اور سیاحت میں عوامی سطح پر تبادلے کو مضبوط کرنا چاہیے۔
گفتگو کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے تجارت، سرمایہ کاری، سائنس و ٹیکنالوجی، کسٹمز، سیاحت اور میڈیا جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے 10 سے زائد معاہدوں کے تبادلے کا مشاہدہ کیا۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link