تنزانیہ میں کاروبار، تعلیم اور سرکاری شعبوں میں چینی زبان کی بڑھتی ہوئی مانگ نوجوانوں کے لیے روشن مستقبل کے نئے دروازے کھول رہی ہے۔ دارالسلام یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں شام کے اوقات میں نوجوان پیشہ ور، ابھرتے ہوئے کاروباری، حالیہ فارغ التحصیل اور زبان سیکھنے کے شوقین نوجوان بڑی تعداد میں شامل ہوتے ہیں تاکہ چینی زبان کی مہارت حاصل کر کے اپنے کیریئر کو مضبوط بنیاد فراہم کر سکیں۔ یہ کلاسز طلبہ کو عالمی مقابلے میں آگے بڑھنے کا اہم ذریعہ بن چکی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): واحد حاجی عثمان، طالب علم ،نائٹ کلاس
"میں نے شام کی کلاسز اس لیے چُنیں کیونکہ یہ میرے دن کے شیڈول سے مطابقت رکھتی ہیں۔ اس سے مجھے باقاعدگی سے پڑھنے کا وقت مل جاتا ہے، جو میرپڑھائی کے لیے بہت مفید ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (سواحلی): راجابی سلیمان مالوگو، طالب علم، نائٹ کلاس
"اپنے ہی ملک کے ایک مقامی استاد سےسیکھنا میرے لیے واقعی ایک حوصلہ افزا تجربہ ہے ، جو چینی زبان میں مہارت رکھتے ہیں۔ یہ مجھے نہ صرف متاثر کرتا ہے بلکہ سیکھنے کا اعتماد بھی دیتا ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): ایمنوئل رچرڈ لیگونگا، استاد، نائٹ کلاس
"میں اپنے طلبہ کو چینی زبان سکھانے میں اس لیے مدد دے رہا ہوں کیونکہ آج کل چینی بولنے والے افراد کی مانگ بڑھ گئی ہے، جو چینی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کے قابل ہوں۔”
شام کا تعلیمی پروگرام کا اغاز 2013 کیا گیا ، اور اس وقت اس پروگرام کے تحت 150 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔
4 (انگریزی): ژانگ شیاؤژین، چینی ڈائریکٹر، کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، دارالسلام یونیورسٹی
"چینی کمپنیوں کے ساتھ تنزانیہ کی حکومت کے مختلف شعبوں کو بھی ایسے افراد کی ضرورت ہے جو چینی زبان اور ثقافت سے واقف ہوں۔ ایسے طلبہ کے لیے مارکیٹ کافی وسیع ہے۔ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ ان دونوں کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا ذریعہ بن رہا ہے۔”
دارالسلام، تنزانیہ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link