یورپی پارلیمنٹ کے فرانسیسی رکن رافیل گلکسمین نے امریکا سے مجسمہ آزادی واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس کو مجسمہ آزادی واپس لے لینا چاہیے، امریکہ اب ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا جن کی وجہ سے یہ تحفہ دیا گیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اپنی پلیس پبلک سینٹر لیفٹ موومنٹ کے کنونشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ میں آزاد خیالی، سائنسی تحقیق اور انصاف کا فقدان بڑھتا جا رہا ہے،
اور وہاں محققین کو برطرف کیا جا رہا ہے، ہمیں مجسمہ آزادی واپس دے دو۔رافیل گلکسمین نے کہا کہ مجسمہ آزادی 1886 میں فرانسیسی عوام نے امریکہ کو تحفے کے طور پر دیا تھا، لیکن اب یہ محسوس ہوتا ہے کہ امریکی حکومت ان اقدار سے منہ موڑ چکی ہے، اس لیے یہ مجسمہ فرانس میں زیادہ محفوظ رہے گا۔فرانسیسی رہنما نے مزید کہا کہ اگر امریکا اپنے بہترین سائنسدانوں اور محققین کو برطرف کرنا چاہتا ہے، تو فرانس ان کا خیر مقدم کرے گا۔ انہوں نے خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر سخت تنقید کی، جنہوں نے تحقیقی اداروں کے بجٹ میں کٹوتیاں کی ہیں اور ماحولیاتی اور صحت سے متعلق محققین کو نوکریوں سے نکالنے کی کوشش کی ہے۔
