’’ (ٹرمپ کا منصوبہ) مجھے بہت زیادہ حقیقت پسندانہ معلوم نہیں ہوتا۔‘‘
’’ یہ ایک بہت خطرناک منصوبہ ہے۔‘‘
’’ میں اسے (ٹرمپ کو) سنجیدگی سے نہیں لیتا۔‘‘
’’ اس میں ایسا کچھ نہیں ہے جو حقیقت میں آپ کر سکیں۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 فروری کو تجویز پیش کی تھی کہ فلسطینیوں کو کہیں اور منتقل کرنے کے بعد امریکہ غزہ پر قبضہ کرلے گا اور اسے دوبارہ تعمیر کرے گا۔
انہوں نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔
اسرائیلی شہریوں نے اس منصوبے پر مختلف رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
اسٹینڈ اپ (انگریزی): فینگ گوروئی، نمائندہ شِنہوا، اسرائیل
’’ آج میں نے کچھ لوگوں کا انٹرویو کیا ہے تاکہ میں جان سکوں کہ وہ ٹرمپ کے منصوبے، غزہ پر قبضے اور اسے خریدنے کی امریکی تجویز کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ آئیے یہاں ان کے جوابات جانتے ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): میشل، مقامی رہائشی
’’ جو فلسطینی وہاں رہتے ہیں، یہ ان کے گھر ہیں۔ آپ خرید کر ان پر قبضہ نہیں کر سکتے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): نوآ، مقامی رہائشی
’’ ٹرمپ جو کچھ کہہ رہا ہے بس وہ باتیں ہی ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ پردے کے پیچھے اور بہت کچھ بھی کہا اور کیا جا رہا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): رون، مقامی رہائشی
’’ مجھے یقین نہیں کہ امریکہ واقعی مدد کر رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ وہ صرف دباؤ بڑھانے کے لئے ایسا کر رہا ہے اور یہ دکھانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ اس بارے میں سنجیدہ ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): کِیکی، مقامی رہائشی
’’ مجھے ڈر ہے کہ امریکی صدر غزہ کے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رہےہیں۔‘‘
یروشلم/ تل ابیب، اسرائیل سے نمائندگان شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link