منگل, دسمبر 16, 2025
تازہ تریننان جنگ میں آبنائے پار سی ای او سمٹ کا انعقاد،...

نان جنگ میں آبنائے پار سی ای او سمٹ کا انعقاد، صنعتی اختراعات مضبوط بنانے پر زور

نان جنگ (شِنہوا)چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو کے شہر نان جنگ میں منگل کے روز چینی مین لینڈ اور تائیوان کے تقریباً 800 افراد جمع ہوئے جہاں آبنائے پار صنعتی تبدیلی، اختراع اور تعاون پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی قومی کمیٹی کے چیئرمین وانگ ہوننگ نے کراس اسٹریٹ سی ای او سمٹ 2025 کی سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔

وانگ ہوننگ نے قومی اتحاد اور شباب نو کے رجحان کی پیروی، آبنائے پار تعلقات کے لیے درست سمت کو برقرار رکھنےاور مشترکہ ترقی کے فروغ کے لیے تبادلوں اور تعاون کو مزید گہرا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ سی پی سی کی 20ویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے مکمل اجلاس نے 15ویں 5 سالہ منصوبے (2026-2030) کے عرصے کے لیے اعلیٰ سطح ڈیزائن اور تزویراتی منصوبہ بندی وضع کی ہے جو آبنائے پار معاشی تعاون اور مشترکہ ترقی میں نئی جان ڈالے گی۔

وانگ نے امید ظاہر کی کہ تائیوان میں کاروباری افراد اور ادارے چینی قوم کی معیشت کو مضبوط بنانے اور چینی عوام کی پائیدار فلاح و بہبود کے لیے مزید کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے آبنائے تائیوان کے دونوں جانب کے لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ایک چین کے اصول اور 1992 کے اتفاقِ رائے کی پاسداری کریں، ’’تائیوان کی آزادی‘‘ کی کسی بھی قسم کی علیحدگی پسند سرگرمیوں اور بیرونی مداخلت کی مخالفت کریں اور قومی اتحاد کے مقصد کو مضبوطی سے آگے بڑھائیں۔

سمٹ کے تائیوان سے تعلق رکھنے والے شریک صدر لیو چھاؤ شیوآن نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ برسوں میں عالمی معاشی منظرنامے میں بڑی تبدیلیوں کے باوجود مین لینڈ بدستور تائیوانی کاروباروں کے لیے ایک اہم پیداواری مرکز اور مارکیٹ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 1992 کے اتفاقِ رائے کی بنیاد پر قائم یہ سمٹ آبنائے پار صنعتی تعاون کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتی رہی ہے جس سے گہرے تبادلے ممکن ہوئے اور نمایاں نتائج حاصل ہوئے۔

لیو نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ دونوں فریق مختلف صنعتی سلسلوں میں صنعتی تبدیلی، اپ گریڈیشن اور اختراع کے حصول کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے۔

مصنف

متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!