چین کے جنوب میں ہانک کانگ کے علاقے چھیونگ چھاؤ میں ہانگ کانگ جنگ میں حصہ لینے والے افراد کے ورثا کا گروپ مچھلی منڈی کے پرانے مقام کا دورہ کر رہا ہے-(شِنہوا)
ہانگ کانگ(شِنہوا)سردیوں کی ایک صبح 78 سالہ چھن کائی شن چھیونگ چھاؤ میں سیاحوں کے ہجوم میں کھڑی تھی۔چھن اپنا جوش و خروش نہ چھپا سکی اور کہا کہ ’دیکھیں چھیونگ چھاؤ کتنا مقبول ہے۔اس کا دوسرا رخ بھی لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے۔
ہانگ کانگ کا چھیونگ چھاؤ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جو اپنے روایتی بن فیسٹول سے جانا جاتا ہے۔مصروف مرکز سے اس جزیرے تک کشتی کے ذریعے پہنچنے میں گھنٹے سے کم وقت لگتا ہے۔تاہم اس کی کہانی کا دوسرا رخ بہت کم معلوم ہے۔
چھن کائی شن اپنے آبائی قصبے چھیونگ چھاؤ کی کہانی کی نقاب کشائی کے لئے پر عزم ہے جہاں اس کے والد چھن لیانگ منگ لڑتے رہے۔
80 سال سے زائد عرصے تک 3 مربع کلومیٹر سے کم اس ڈمبل کی شکل والے جزیرے نے خاموش مگر سنسنی خیز مشن ادا کیا۔
1941 کے اختتام تک جاپانی حملہ آوروں نے ہانگ کانگ پر جنگ مسلط کی۔ ہانگ کانگ میں پناہ لینے والےسینکڑوں ثقافتی اشرافیہ اور جمہوریت پسند خطرناک صورتحال سے دوچار تھے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنوبی دفتر کی رہنمائی میں ایسٹ رور کالم کی پیشرو گوانگ ڈونگ کی عوامی جاپان مخالف گوریلا فورس نے خفیہ امدادی کارروائی کا آغاز کیا جو 200 دن تک جاری رہا۔اختتام پر 800 سے زائد افراد قافلے کی صورت میں ہانگ کانگ سے نکل گئے جو بعد میں نئے چین کی تعمیر کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے۔
کارروائی کے دوران متعد زمینی چوکیوں اور کٹھن سفر مدنظر رکھتے ہوئے سمندر سے انخلا کے لئے آسانی سے پہچان کے قابل عمر رسیدہ اور ضعیف بعض با اثر افراد کا انتظام کیا گیا۔اس راستے کے دوران چھیونگ چھاؤ نے اہم راہداری کا کردار ادا کیا۔
چھن لیانگ منگ چھیونگ چھاؤ کا رہائشی تھا۔چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر شندے میں اپنی تعلیم کے دوران وہ ترقی پسندانہ خیالات کے زیر اثر تھے۔اپنے آبائی قصبے واپسی پر وہ انقلاب میں شامل ہوئے اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے رکن بنے۔
چھن لیانگ منگ اور دیگر کی کوششوں کی بدولت بڑے پیمانے پر امدادی کارروائی کے لئے کئی مقامی افواج کو متحرک کیا گیا۔کئی ثقافتی اشرافیہ اور جمہوریت پسند افراد چھیونگ چھاؤ سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔
چھن لیانگ منگ کی صاحبزادی بھی اپنے اندر موجود انقلابی جذبے سے سرشار ہے۔
چھن اور اس کی بہنوں نے وانگ اور ہانگ کانگ کی جنگ میں شریک بزرگ افراد کے ورثا کے ساتھ مل کر متعلقہ تنظیموں اور گروپوں سے رابطہ کر کے درجن سے زائد افراد کی ٹیم تیار کی۔انہیں بزرگ افراد کے چھوڑے گئے مواد کو جمع کر کے مزید جامع اور عظیم تاریخی یاد گار کی تلاش کی امید تھی۔
چھن اور اس کی بہنوں نے وانگ اور ہانگ کانگ کی جنگ میں شریک بزرگ افراد کے ورثا کے ساتھ مل کر متعلقہ تنظیموں اور گروپوں سے رابطہ کر کے درجن سے زائد افراد کی ٹیم تیار کی۔انہیں بزرگ افراد کے چھوڑے گئے مواد کو جمع کر کے مزید جامع اور عظیم تاریخی یاد گار کی تلاش کی امید تھی۔
کئی ماہ کی انتھک کوششوں کے بعد ٹیم نے ایک ٹھوس رپورٹ تیار کی جس میں ابتدائی طور پر جوس سٹک فیکٹری اور مچھلی منڈی کے قادیم مقامات کی نشاندہی کی گئی اور 2 خاندانوں کے ورثا تلاش کئے گئے۔
ٹیم نے جزیرے پر کئی دیگر انقلابی سنگ میل بھی دریافت کئے جن میں سکول بھی شامل ہے جو اب چھیونگ چھاؤ گورنمنٹ سیکنڈری سکول کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہاں جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمت کی جنگ میں فتح کے بعد سپاہی کافی عرصہ تعینات رہے۔
اس رپورٹ کو ہانگ کانگ کے کئی شعبوں کی جانب سے زبردست اہمیت دی گئی ہے۔ہانگ کانگ کرونیکلز انسٹی ٹیوٹ کی ٹحقیقی ٹیم اس مواد پر مبنی اشاعت کا ارادہ رکھتی ہے۔
