امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہائوس کابیرونی منظر-(شِنہوا)
نیویارک(شِنہوا)ماہرین نے کہا کہ امریکہ اور چین کو جاری کشیدگی کے درمیان بات چیت اور تعاون کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے صدر شی جن پھنگ کی جانب سے امریکہ چین کارباری کونسل (یو ایس سی بی سی) کو 2024 کے عشائیہ کے موقع پر مبارکباد کا خط بھیجنے کے بعد شِنہوا کے ساتھ انٹرویوز میں کیا۔
تہنیتی خط میں صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور امریکہ کو محاذ آرائی کے بجائے بات چیت اور دوسرے کے نقصان کے بدلے اپنے فائدے کے بجائے باہمی مفید تعاون کا انتخاب کرنا چاہیے۔
چین اور امریکہ کے تعلقات کو دنیا کے اہم ترین تعلقات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ یہ نہ صرف چینی اور امریکی عوام کے بنیادی مفادات بلکہ پوری انسانیت کے مستقبل اور تقدیر سے متعلق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک فریق کی کامیابی دوسرے کے لئے چیلنج کے بجائے ایک موقع ہونا چاہئے اور ایک کی کامیابی سے دوسرے کی ترقی میں رکاوٹ کے بجائے مدد ملنی چاہئے۔
معروف امریکی ماہر اقتصادیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری ساکس نے صدر شی جن پھنگ کے بیان کو ‘انتہائی دانشمندانہ’ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ واشنگٹن اس پر توجہ دے گا۔
پروفیسر جیفری ساکس نے کہا کہ چین پر محصولات عائد کرنے سے زیادہ امریکی ملازمتیں پیدا نہیں ہوں گی اور اس کے نتیجے میں مسابقت میں کمی کے ذریعے امریکہ میں ملازمتوں میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
پروفیسرساکس نے کہا چین کی اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کا امریکی خیال انتہائی گمراہ کن اور خطرناک ہے ۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے فیئر بینک سنٹر فار چائنیز سٹڈیز کے وزیٹنگ فیلو اور سپر 8 ہوٹلز چائنہ کے بانی مچل پریسنک نے کہا کہ جاری چیلنجز کے باوجود امریکہ اور چین کے تعلقات دنیا کے اہم ترین دوطرفہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک تعاون کی راہیں کھلی رکھنے کی عملی وجوہات کو تسلیم کرتے ہیں۔
مچل پریسنک نے نومبر 2023 میں سان فرانسسکو میں ایپیک سربراہ اجلاس اور مارچ 2024 میں بیجنگ میں چین ترقیاتی فورم جیسی اہم تقریبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے گزشتہ ایک سال کے دوران صدر شی جن پھنگ کو امریکی کاروباری برادری کو شامل کرنے کے لئے اہم کوششیں کرتے دیکھا ہے۔
کوئنسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسپانسیبل سٹیٹ کرافٹ کے سینئرمحقق مائیکل سوائن نے ‘قدامت پسندانہ ترک تعلق’ کے خیال کو غیر حقیقی اور نقصان دہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
مائیکل سوائن نے مزید کہا کہ اس مسئلے کو واضح اور سنجیدگی سے دیکھنے والے زیادہ تر لوگوں کے لئے یہ واضح ہے کہ دونوں ممالک کو شدید نقصان پہنچائے بغیر امریکہ اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کو منقطع نہیں کرسکتے۔
سوائن نے باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بحرانوں کو تنازعات میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لئے روابط میں اضافے پر زور دیا۔
