جمعہ, اکتوبر 17, 2025
تازہ ترینجنگ بندی معاہدے کے بعد بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی...

جنگ بندی معاہدے کے بعد بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی شروع

مقامی ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی جانب سے شہریوں کو الرشید ساحلی روڈ اور صلاح الدین روڈ کے ذریعے نقل و حرکت کی اجازت دے دی ہے۔ اس اعلان کے بعد بے گھر فلسطینیوں نے غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے سے شمال کی جانب واپسی شروع کر دی ہے۔

شہریوں کی یہ نقل و حرکت اس وقت شروع ہوئی جب دوپہر کے وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ نافذ ہو گیاہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ دو سالہ جنگ اختتام کو پہنچی جس میں دسیوں ہزار افراد مارے گئے اور غزہ کی پٹی وسیع تباہی سے دوچار ہوئی ہے۔

اسرائیلی دفاعی افواج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کی شرائط اور قیدیوں کی واپسی کے طریقہ کار کے تحت فوج نے اپنے دستوں کو نئی پوزیشنوں پر دوبارہ تعینات کر دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جنوبی کمان کے تحت فورسز صورتحال پر نظر رکھیں گی اور اسرائیل کی سلامتی کو لاحق کسی بھی فوری خطرے کا جواب دیں گی۔

غزہ کے رہائشیوں کے نام اپنے پیغام میں فوجی ترجمان افیخائی ادرعی نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے مخصوص علاقوں میں بدستور تعینات رہے گی۔ انہوں نےشہریوں کو خبردار کیا کہ وہ اگلے احکامات جاری ہونے تک فوجی مقامات کے قریب نہ جائیں۔

انہوں نے شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ شمالی غزہ کے علاقوں بیت حنون، بیت لحیا اور الشجاعیہ کے ساتھ ساتھ جنوبی حصے میں رفح اور فلاڈیلفی کوریڈور سے دور رہیں کیونکہ یہ علاقے انتہائی خطرناک قرار دئیے گئے ہیں۔

ادرعی نے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ سمندر اور سرحدی علاقوں سے دور رہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ آنے والے دنوں میں ماہی گیری یا تیراکی  سے بھی گریز کیا جائے۔

مقامی سیکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ ہی غزہ کی پٹی میں گولہ باری اور فائرنگ مکمل طور پر رک گئی ہے۔ کئی ماہ بعد پہلی بار غزہ شہر، وسطی علاقے، خان یونس اور رفح میں احتیاط بھرا سکون محسوس کیا گیا۔

ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کو الرشید ساحلی روڈ پر شمال کی سمت پیدل یا گاڑیوں میں سفر کرتے دیکھا گیا۔ یہ سڑک اسرائیلی فوجی گاڑیوں کی علاقے سے واپسی کے ساتھ ہی اب ٹریفک کے لئے دوبارہ کھول دی گئی ہے۔اسی طرح صلاح الدین روڈ پر بھی آمدورفت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے کیونکہ مزید خاندان شمالی غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ (عربی): ابو محمد، بے گھر فلسطینی

"میں اس وقت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ مجھے کئی بار بے گھر ہونا پڑا۔ پہلے جبالیا سے، پھر غفاری علاقے میں، اس کے بعد بیچ کیمپ گیا اور آخر میں النصیرات کے علاقے النویری میں آ گیا۔ میں یہاں دو ہفتوں سے ٹھہرا ہوا تھا۔ جب میں نے سنا کہ سڑک کھل گئی ہے تو فیصلہ کیا کہ پیدل ہی واپس غزہ جاؤں تاکہ اپنے گھر کا حال دیکھ سکوں چاہے وہ اب موجود نہ بھی ہو۔پھر بھی اس بار میرا احساس مختلف ہے کیونکہ میں اپنی زمین اور اپنے محلے واپس جا رہا ہوں اور وہاں جا کر ہی مجھے سکون ملے گا۔”

اسی دوران اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے جمعہ کے روز کہا کہ اسرائیلی افواج بدستور غزہ پٹی میں موجود رہیں گی تاکہ حماس پر دباؤ برقرار رکھا جا سکے تا کہ تنظیم ہتھیار ڈال دے اور غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنا دیا جائے۔

ٹیلی ویژن پر اپنی نشری تقریر میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے اندرونی اور مرکزی علاقوں میں موجود ہے اور وہ تمام پوزیشنیں اس کے کنٹرول میں ہیں جہاں سے علاقے پر کنٹرول کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح ہم منصوبے کے  اگلے مراحل سے قبل ہر سمت سے حماس کو گھیر رہے ہیں جن میں حماس کو غیر مسلح کر کے غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنایا جائے گا۔ اگر یہ مقصد آسانی سے حاصل ہو گیا تو اچھا ہوگا۔ بصورت دیگر سخت طریقہ اختیار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں 20 زندہ یرغمالیوں کو رہا اور 28 لاشوں کو حوالے کیا جائے گا۔

جنگ بندی پر عمل درآمد مصر میں کئی روز تک جاری رہنے والے طویل اور تفصیلی مذاکرات کے بعد ممکن ہوا ہے۔ یہ ایک جامع سمجھوتے کا حصہ ہے جس میں قیدیوں کے تبادلے، سرحدی گزرگاہوں کو دوبارہ کھولنے اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کو آسان بنانے کے انتظامات شامل ہیں۔

معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں لڑائی روک دے گی اور اپنی کچھ فورسز کو واپس بلا لے گی جبکہ حماس باقی تمام قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اس کے بدلے میں اسرائیل دو ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔

غزہ کے صحت حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں کے باعث دو برسوں میں غزہ کھنڈر بن گیا۔ یہاں قحط جیسی صورتحال ہے اور 67 ہزار سے زائد شہری جاں بحق ہوئے  ہیں۔

غزہ، فلسطین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!