اسلام آباد (شِنہوا)صوبہ خیبر پختونخوا میں رشکئی خصوصی اقتصادی زون (ایس ای زیڈ ) کے ڈائریکٹر یوٹیلیٹیز اشرف اورکزئی علی الصبح اپنے کام کا آغاز کرتے ہیں۔
چاہے موسم کتنا ہی خراب ہو وہ اپنی ملازمت کو ملک کے مستقبل کے لئے اہم سمجھتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے رہائشی اورکزئی رشکئی خصوصی اقتصادی زون اور صنعتی پارک میں کام کرتے ہیں جو 2022 سے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا حصہ ہے۔ وہ اس منصوبے کی ترقی کے حوالے سے نہایت پر عزم ہیں کیونکہ اس سے نا صرف ان کے صوبے بلکہ پورے ملک میں روز گار کے بے پناہ مواقع کے ساتھ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی ہو گی۔
2013 میں چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے علمبردار منصوبے کے طور پر شروع کی گئی سی پیک ایک راہداری ہے جو پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کو چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقہ میں کاشغر سے منسلک کرتی ہے۔
منصوبہ کے پہلے مرحلے میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون کو اجاگر کیا گیا جبکہ نئے مرحلے میں اسے زراعت، ذریعہ معاش اور دیگر شعبوں میں وسعت دی جائے گی۔
اورکزئی کا کہنا تھا "بطور پاکستانی ہم سب چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی کرے اور خوشحال ہو اور میرے خیال میں اس طرح کے منصوبے معاشی ترقی بالخصوص غربت کے خاتمے میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گے”۔
خصوصی اقتصادی زون میں درجن سے زائد عمارتوں، 7 کلومیٹر سڑک اور پانی، نکاسی آب، بجلی اور مواصلات پر مشتمل مکمل بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔
چائنہ روڈ اینڈ برج کارپوریشن(سی آر بی سی) کی سرمایہ کاری اور اس کی جانب سے فعال کیے گئے اس منصوبے کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو تقریباً 1 ہزار ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔
پہلا مرحلہ 247 ایکڑ اراضی پر مشتمل تھا جو جون 2021 سے مارچ 2023 تک جاری رہا جس میں 60 فیصد سے زائد اراضی زیادہ تر چینی اور پاکستانی کمپنیوں کو لیز پر دے دی گئی۔
اورکزئی نے شِنہوا کو بتایا کہ زون میں 10 مختلف اقسام کی صنعتیں زیرِتعمیر ہیں جن میں سٹیل، ادویات سازی، جراحی اور موبائیل اسیسریز کی فیکٹریاں شامل ہیں۔
رشکئی میں سی آر بی سی کے پروجیکٹ منیجر وو یوشنگ نے کہا کہ رشکئی، سی پیک کے پہلے خصوصی اقتصادی زون کے طور پر، سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان صنعتی تعاون کے اگلے مرحلے کو بھرپورانداز میں فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔
وو نے کہا کہ تمام صنعتی سہولیات چینی معیارات کے مطابق ڈیزائن کی گئی ہیں جن میں مکمل آپریشن سپورٹ ٹیم کا قیام شامل ہے۔
یہ زون وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 90 کلومیٹر اور صوبائی دارالحکومت پشاور سے تقریباً 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ دونوں بڑے شہر صرف 2 گھنٹے کی مسافت پر ہیں۔ موٹروے، ریلوے نیٹ ورک اور افغان پورٹ بھی اس کے آس پاس موجود ہیں۔
