اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام کی منفی تشریح کی گئی،تجویز کو فوری چیف جسٹس سے جوڑ دیا گیا، آئینی ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے مناسب قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے چینی کا ریٹ مقرر،بجلی کے کھمبے لگانے کا حکم دینا ہے نہ یہ بتانا ہے کونسی سیاسی جماعت کو کس طرح چلنا ہے؟۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اسد قیصر میرے لئے محترم ہیں،سپیکر کی کرسی پر بیٹھنا اور اس ایوان کا رکن ہونا سب سے بڑا اعزاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں کوئی نئی بات نہیں، یہ میثاق جمہوریت کا حصہ ہے، آئینی عدالت کے قیام کی منفی تشریح کی گئی،تجویز کو فوری چیف جسٹس سے جوڑ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ حکومتی بل ہے تو سب سے پہلے حکومتی حلقوں میں مشاورت ہوتی ہے، اس کو ایک ڈرافٹ بل کی شکل میں کابینہ کیساتھ لایا جاتا ہے، کابینہ اس کی منظوری دیتی ہے، اس کے بعد ایک کیبنٹ کمیٹی برائے قانونی مقدمات سی سی ایل سی ہے،اس میں بل کے اندر موجود چیزوں کو اچھی طرح دیکھا جاتا ہے، اتحادی حکومتوں میں سی سی ایل سی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کیبنٹ اسے پارلیمنٹ میں جانے دیتی ہے، ابھی یہ بل مسودہ بن کر کابینہ میں نہیں گیا، یہ سی سی ایل سی میں زیر بحث نہیں آیا،کچھ عرصے سے مشاورت جاری تھی، موجودہ انتخابات کے بعد جب حکومتی اتحاد تشکیل پارہا تھا تو اس میں تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی،اس کا بنیادی مقصد آئینی عدالت کا قیام تھا۔
انہوں نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کرتے وقت رکاوٹیں ڈالیں گئی، وہ کون سی طاقت تھی جس نے کہا کہ آئینی عدالت نہیں بنے گی اور وہ کون تھے جنہوں نے کہا کہ اگر آپ نے 19 ویں ترمیم کی تو 18 ویں ترمیم ختم کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے ذہن میں کوئی وہم نہیں کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے وہ آئینی ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے جو مناسب قانون سازی کرے وہ اس کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ عوام نے پارلیمان کو یہ اختیار دیا ہے کہ انہوں نے سمت طے کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے چینی کا ریٹ مقرر،بجلی کے کھمبے لگانے کا حکم نہیں دینا، چیف جسٹس نے نہیں بتانا کہ کونسی سیاسی جماعت کو کس طرح چلنا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں میں جو بلوچستان میں ہوا اور گزشتہ کچھ ماہ میں خیبرپختونخوا میں حملوں میں جو شدت آئی ہے ہم اپنے ان بھائیوں کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ریاست کو قائم رکھنے کیلئے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بے تحاشا قربانیاں دی ہیں۔
