سڈنی: آسٹریلوی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ مثانے کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی تابکاری شعاوں کی تھراپی بیماری کے ابتدائی مراحل کے مریضوں کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
گزشتہ روزشائع ہونے والی ایک تحقیق میں میلبورن میں دنیا کے معروف پیٹر میک کلم کینسر مرکز کے محققین کی قیادت میں ایک ٹیم نے بتایا ہے کہ تھراپی لوٹیئم -177 پی ایس ایم اے -617 جسے عام طور پر ایل یو پی ایس ایم اے کے نام سے جانا جاتا ہے ، ابتدائی مرحلے کے مثانے کے کینسر کے مریضوں کے نتائج کو نمایاں طور پر بہتر بناسکتی ہے۔
ایل یو پی ایس ایم اے تھراپی ایک ٹارگٹڈ تابکار انفیوژن علاج ہے جو انتہائی مرحلےکے مثانے کے کینسر کےایسے مریضوں کے لئے زندگیوں کو بڑھانے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مفید ثابت ہوا ہے جودیگر تمام طریقے استعمال کر چکے تھے۔
یہ نئی تحقیق پہلی تحقیق تھی جس میں نئے تشخیص شدہ مثانے کے کینسر کے مریضوں پر علاج کی جانچ کی گئی تھی۔ میلبورن کے 11 ہسپتالوں کے 100 سے زائد مریضوں کو تجربے میں شامل کیا گیا تھا جنہیں یا تو اکیلے کیموتھراپی کرانے جو کہ دیکھ بھال کا معیار ہے یا کیموتھراپی اور ایل یو پی ایس ایم اے تھراپی کرانے کے لیے الگ الگ کیا گیا تھا۔
اس تحقیق کو بنیادی طور پر پروسٹیٹ کینسر ریسرچ الائنس کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی گئی تھی ، جو آسٹریلوی حکومت کے میڈیکل ریسرچ فیوچر فنڈ اور مردوں کے کینسر کے معروف خیراتی ادارے موویمبر کے مابین تعاون ہے۔
