اسلام آباد: پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دیگر ممالک کو پاکستان کے اندرونی معاملات پر بیان دینے کی ضرورت نہیں، مداخلت سے باز رہنا چاہئے، آصف مرچنٹ کی گرفتاری معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، امریکی معلومات کے منتظر ہیں،غزہ مظالم پر اسرائیل کا احتساب ہونا چاہئے، ایران کو اپنے دفاع کا بھرپور حق حاصل ہے، ویزاگائیڈ لائنز میں تبدیلی ویزا پالیسی کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کیلئے کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کا باہمی سیاسی مشاورت کا 7 واں دور گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ہوا ہے،فریقین نے پاک ترک اسٹریٹجک فریم ورک کو مستحکم بنانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، تجارت و دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان الاقصیٰ مسجد کی توہین اور نمازیوں پر حملے کی مذمت کرتا ہے، یہ جنیوا سمیت اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم جاری ہیں، وہاں 40 ہزار سے زائد انسانوں کا قتل عام کیا گیا، اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی پر جواب دہ بنایا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو اپنے دفاع کا بھرپور حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈوڈا میں 4 کشمیریوں کے قتل مذمت کرتا ہے، بھارت کشمیر میں جنگی جرائم، انسانی نسل کشی میں ملوث ہے، اقوامِ متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہئے۔
انہوں نے کہا بھارت میں تابکاری مواد کی غیر قانونی چوری میں ملوث گینگ کی گرفتاری پر ردعمل جاری کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان مملکت کونسل کا چیئر ہے، ایس سی او کے پروسیجرز مخصوص ہیں، اجلاس میں شرکت کرنیوالی حکومتوں کی جانب سے شرکت کی یقین دہانی کا عمل جاری ہے، فی الحال ایس سی او میں شرکت کی تصدیق کرنیوالے ممالک کا نام دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے زائرین کے انتظامات سے متعلق عراقی حکومت کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی وسینیٹ سیکرٹریٹ حکام کیلئے ویزاگائیڈ لائنز میں تبدیلی کی ہے،یہ اقدام ویزا پالیسی کے غلط استعمال کی حوصلہ شکنی کیلئے کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے منکی پاکس پر عالمی ادارہ صحت کی ایڈوائزری دیکھی ہے، وزارتِ قومی صحت ہی اس ایڈوائزری سے متعلق باقاعدہ ردعمل دے سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے،پاکستان نے تواتر کے ساتھ فتنہ خوارج اور افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کے ٹھکانوں کا معاملہ اٹھایا ہے،پاکستان اور افغانستان کے فعال سفارتی مشنز موجود ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تیز رفتار رابطے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے لوگوں میں اپنے مسائل حل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی سیاستدان و دیگر اہلکاروں کو قتل کرنے کی سازش کے الزام میں مبینہ طور پر ایران سے تعلقات رکھنے والے گرفتار پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے حوالے سے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، امریکی حکومت کی جانب سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں، ہم معاملے پر امریکہ کی جانب سے معلومات فراہمی کے منتظر ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم کسی غیر ملکی حکومت کے ایسے ردِعمل کو خوش آمدید نہیں کہتے جو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہو، دیگر ممالک کو پاکستان کے اندرونی امور پر بیان دینے کی ضرورت نہیں، غیر ملکی حکومتوں کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنا چاہئے۔
