اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی پولیس سندھ کی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کو ایف آر سترہ کے مطابق 60 روز کے اندر نئے سرے سے منصفانہ و غیرجانبدار فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت اصول طے کرچکی ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی ملازم پروفارما پروموشن کا حقدار نہیں ہوگا، پروفارما پروموشن کیلئے واضح وقت کا تعین کیا جائے۔
بدھ کو سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف ایڈیشنل آئی جی پولیس سندھ کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمی ایک فیصلے میں یہ اصول طے کر چکی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی اہلیت، سینیارٹی اور فٹنس کے باوجود صرف انتظامی کوتاہی یا تاخیر کے بعد ترقی کیلئے زیر غور نہ آسکا اور ریٹائر ہو گیا تو وہ پروفارما پروموشن اور اسکے فوائد کا حقدار نہیں ہوگا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر تقرری کرنے والی اتھارٹی مطمئن ہو کہ ملازم کو کسی غلطی یا کوتاہی کے سبب اعلی عہدے پر خدمات سرانجام دینے سے روکا گیا تو اسے پروفارما پروموشن دی جاسکتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پروفارما پروموشن میں تاخیر ملازمین کیلئے مشکلات پیدا کرتی ہے اور عدالتوں میں مقدمات میں اضافہ ہوتا ہے، اس سے نمٹنے کیلئے متعلقہ اتھارٹیز پروفارما پروموشن سے متعلق کمیٹیوں کیلئے ایک واضح وقت کا تعین کرے تاکہ بروقت اور منصفانہ فیصلے ہو سکیں۔
عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ دوبارہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کو بھیجتے ہوئے حکم دیا کہ ایف آر سترہ کے مطابق 60 روز کے اندر نئے سرے سے منصفانہ اور غیرجانبدار فیصلہ کیا جائے۔
