چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغورخودمختارعلاقے کے کیزیلسو کےکرغزخودمختار پریفیکچر کی ووچھیا کاؤنٹی میں واقع ایرکشتام بندرگاہ پر ایک امیگریشن اہلکار معائنہ کر رہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین اور وسطی ایشیا ئی ممالک کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اورگزشتہ ایک دہائی سے ان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین کا ان5وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی حجم 2013 میں 312.04 ارب یوآن (تقریباً 43.48 ارب امریکی ڈالر) سے بڑھ کر 2024 میں 674.15 ارب یوآن تک پہنچ گیا جو 116 فیصد نمایاں اضافے کی عکاسی کرتاہے۔
اس عرصے کے دوران چین اوران ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی سالانہ اوسط ترقی کی شرح 7.3 فیصد رہی جو اسی مدت کے دوران چین کی مجموعی بیرونی تجارت کی اوسط ترقی کی شرح سے 2.3 فیصد پوائنٹس زائد ہے۔
چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان 2025 کے پہلے5 ماہ کے دوران تجارت 286.42 ارب یوآن تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 10.4 فیصد اضافہ ہے اور اس عرصے میں ایک نیا بلند ریکارڈ بھی قائم ہوا ہے۔
چین وسطی ایشیا کے ساتھ زرعی شعبے میں تعاون کے نئے امکانات کو بھرپورانداز میں تلاش کر رہا ہے اور وسطی ایشیائی خطے سے مزید ماحول دوست اور اعلیٰ معیار کی زرعی مصنوعات چینی منڈی میں داخل ہو رہی ہیں۔
چین نے جنوری سے مئی کے دوران ان 5 ممالک سے 4.36 ارب یوآن مالیت کی زرعی مصنوعات درآمد کیں جو کہ 26.9 فیصد اضافہ ہے۔ان میں قازقستان سے السی کے بیج کی درآمدات میں 202.1 فیصد اضافہ ہوا۔ازبکستان سے کشمش کی درآمدات میں 153.7 فیصد اضافہ ہوا، کرغزستان سے شہد کی درآمدات میں 10.9 گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق بہتر زمینی نقل و حمل کے راستوں کی بدولت 2024 میں چین اور 5وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان 51.8 فیصد تجارت سڑک کے ذریعے ہوئی جو کہ 2020 میں 19.9 فیصد تھی یعنی اس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
