چینی گرین پاورڈویلپریونیورسل انرجی سے قازقستان کے شہر کوستانے میں 50میگا واٹ کے ہوا سے چلنے والے بجلی منصوبے کے لئے پرزوں کی کھیپ لے جانے والی گاڑیوں کا فضائی منظر-(شِنہوا)
الماتے(شِنہوا) چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی) نے قازقستان کے ساتھ تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کو مضبوط کرتے ہوئے گہرے علاقائی تعاون کی مستحکم بنیاد قائم کی ہے۔
قازقستان انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ، اکنامکس اینڈ اسٹریٹجک ریسرچ(کے آئی ایم ای پی یونیورسٹی) کے صدر چھان ینگ بینگ نے کہا کہ بی آرآئی نے قازقستان کی معاشی ترقی اورعلاقائی انضمام میں معاونت کی ہے اور چین-قازقستان تبادلوں کا مستقبل امید افزا ہے۔
کے آئی ایم ای پی نے گزشتہ دہائی کے دوران چین کی 100 سے زائد یونیورسٹیوں کے وفود کی میزبانی کی۔ 2018 میں اس نے بیجنگ نارمل یونیورسٹی کے ساتھ مل کر بی آر آئی تحقیقی مرکز قائم کیا تاکہ تعلیمی مکالمے کو فروغ دیا جا سکے۔ رواں سال کے آخر میں کے آئی ایم ای پی کی جانب سے چینی اسکالرز کے لئے دفتر کھولا جائے گا۔
بینگ نے کہا کہ ہمیں چین کے ساتھ تعلقات میں اپنے کردار پر فخر ہے۔
بینگ نے کہا کہ قازقستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح قریبی روابط کے باعث تعلیمی تبادلوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون کو بین الشعبہ جاتی تحقیق، مشترکہ تھنک ٹینکس اور تخلیقی لیبارٹریوں پر مرکوز ہونا چاہئے تاکہ نئی نسل کو بااختیار بنایا جا سکے۔
ثقافتی تبادلوں کے حوالے سے بینگ نے شاہراہ ریشم کی وراثت اورحالیہ پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2023 کے آخر میں متعارف کرائی گئی باہمی ویزا فری پالیسی کے بعد قازقستان اور چین کے درمیان سیاحتی تبادلوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
