امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر برابری ٹیکس عائد کرنے کے منصوبے نے وسیع تشویش پیدا کی ہے کہ یہ تجارتی جنگ کا سبب بن سکتا ہے اور عالمی معیشت کے منظر نامے کو متاثر کر سکتا ہے۔
ٹرمپ نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس میں اپنی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہر غیر ملکی تجارتی شراکت دار کے حوالے سے برابری ٹیکس کا تعین کرے۔ اس فیصلے کو انہوں نے انصاف کے مقصد کے لیے درست قرار دیا۔
تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ عالمی تجارت کے دہائیوں سے نافذ کردہ قوانین کو جلا کر رکھ رہے ہیں اوربرابری ٹیکس عالمی کاروباروں کے لیے انتشار پیدا کرنے اور امریکہ کے اتحادیوں اور حریفوں کے ساتھ تنازعہ کا سبب بنےگا ۔
پیٹر سن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے نان ریزیڈنٹ سینئر فیلو گیری کلائیڈ ہوف باؤر کے مطابق عالمی تجارتی تنظیم کے مذاکرات کے تحت برابری کا مطلب تھا کہ ہر ملک اور اس کے تمام تجارتی شراکت داروں کے درمیان د ی گئی اور حاصل کردہ رعایتوں کے لحاظ سے مجموعی توازن ہو لیکن ٹرمپ نے برابری کا مفہوم دوبارہ ترتیب دیا ہے تاکہ یہ مجموعی توازن کی بجائے ہر ملک کی سطح پر لاگو ہو۔
ہوف باؤر نے شِنہوا کو بتایا کہ اگر ٹرمپ کے مطابق برابری ٹیکس لگائے گئے تو امریکی ٹیکس شاید اوسطاً 10 سے 15 فیصد زیادہ ہوں گے۔ میری رائے میں ٹیکس حقیقت میں امریکی معیشت کو نقصان پہنچاتے ہیں، اگرچہ یہ آمدنی میں اضافہ کریں گے تاہم یہ جی ڈی پی کی ترقی کو کم کر دیں گے۔
