ارجنٹائن کے ماہرین نے گزشتہ 30 برسوں میں خواتین کی ترقی کے حوالے سے چین کی شاندار پیشرفت اور عالمی سطح پر صنفی مساوات کے فروغ میں اس کے نمایاں کردار کو سراہا ہے۔
انہوں نے اپنے ان تجربات اور تاثرات کا اظہار 13 سے 14 اکتوبر تک بیجنگ میں خواتین پر منعقد ہونے والے عالمی لیڈروں کے اجلاس کے موقع پر کیا۔
ساونڈ بائٹ 1 (ہسپانوی): نیلی بورکیز، ڈائریکٹر ، انسدادصنفی تشدد، ویمن سیکرٹریٹ ، صنفی پالیسیز اور تنوع، لا ماتانزا میونسپلٹی، صوبہ بیونس آئرس
"میں نے سال 1995 میں بیجنگ میں منعقد ہونے والی خواتین پر اقوام متحدہ کی چوتھی عالمی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ اس موقع پر مجھے نچلے طبقوں کی خواتین کی آواز بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
میرے لئے چین کا دورہ ایک خوشگوار حیرت تھا جہاں میں نے خواتین کی پائیدار ترقی کے لئے عوامی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ وسیع تر قومی پالیسی اقدامات میں نمایاں پیشرفت بھی دیکھی ہے۔
میں چینی خواتین کی ترقی اور تعلیم، معیشت سمیت دیگر شعبوں میں اجتماعی کوششوں سے بے حد متاثر ہوئی۔ چینی خواتین کے کام نے مجھے واقعی حیران کر دیا ہے۔”
ساونڈ بائٹ 2 (ہسپانوی): ویرونیکا جیورڈانو، محقق، یونیورسٹی آف بیونس آئرس
"چین کا ایک تصور ہے کہ ‘خواتین آسمان کا آدھا حصہ تھامتی ہیں’ اور میرا یقین ہے کہ چین میں خواتین نے بہت کم عرصے میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے۔
مجھے یقین ہے کہ یہ مکالماتی پلیٹ فارم (خواتین پر گلوبل لیڈرز میٹنگ) اُن ممالک کے لئے ایک بہترین موقع ہے جو ان شعبوں میں چین کی ترقی سے زیادہ واقف نہیں ہیں۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے وہ زیادہ گہری اور تفصیلی سمجھ حاصل کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی اس فریم ورک کے تحت کئے گئے چین کے بعض فیصلوں سے استفادہ بھی کر سکتے ہیں۔”
بیونس آئرس سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
