اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین کے اعلیٰ قانون ساز کے آسٹریلوی سینیٹ کی صدر سے مذاکرات

چین کے اعلیٰ قانون ساز کے آسٹریلوی سینیٹ کی صدر سے مذاکرات

چین کے اعلیٰ قانون ساز ژاؤ لے جی آسٹریلیا کی سینیٹ کی صدر سوئی لائنز سے بیجنگ میں ملاقات کررہے ہیں۔(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چین کے اعلیٰ قانون ساز ژاؤ لے جی نے آسٹریلوی سینیٹ کی صدر سوئی لائنز سے ملاقات کی ہے۔

نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لے جی نے کہا کہ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں بات چیت کا منظم انداز میں دوبارہ آغاز ہورہا ہے اور عملی تعاون اور عوامی تبادلے بھی تیزی سے فعال ہو رہے ہیں۔ یہ دونوں ملکوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے اور اس کی قدر کی جانی چاہئے۔

ژاؤ لے جی نے چین اور آسٹریلیا کے تعلقات کے فروغ کے لئے ایک دوسرے کے بارے میں درست تصور کو برقرار رکھنا بنیادی شرط قرار  دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین کو توقع ہے کہ آسٹریلیا چین کے بارے میں درست سمجھ بوجھ برقرار رکھے گا، چین کی ترقی کو مثبت انداز میں دیکھے گا، چین کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرے گا اور دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کو مستحکم کرے گا۔

ژاؤ لے جی نے فریقین پر زور دیا کہ وہ توانائی، کان کنی اور زراعت جیسے روایتی شعبوں میں تعاون کو مستحکم کریں، ماحول دوست ٹیکنالوجی، نئی توانائی اور مصنوعی ذہانت جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کو وسعت دیں اور منصفانہ، آزاد تجارت اور سرمایہ کاری کے ماحول کو فروغ دیں۔

 ژاؤ لے جی نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کو ثقافت، تعلیم اور سیاحت کے ساتھ ساتھ نچلی سطح پر تعاون کو مضبوط کرنا چاہئے اور نوجوانوں کے مابین تبادلے کو فروغ دینا چاہئے۔

ژاؤ لے جی نے کہا کہ چین کی این پی سی دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عملدرآمد، دوستانہ تبادلے کو مضبوط بنانے اور گورننس، قانون سازی اور نگرانی میں تجربات کے تبادلے  کے لئے آسٹریلوی سینیٹ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔

آسٹریلوی سینیٹ کی صدر سوئی لائنز نے اس موقع پر کہا کہ آسٹریلیا اور چین کے تعلقات بہت اہم ہیں اور مستحکم اور دوطرفہ تعمیری تعلقات دونوں ممالک اور خطے کے وسیع تر مفاد میں ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے وفد کے ارکان کا تعلق آسٹریلیا کی مختلف سیاسی جماعتوں اور خطوں سے ہے تاہم یہ سب مشتر کہ طور پر

دوطرفہ تعلقات کے فروغ کی امید رکھتے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!