جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی یاد میں منعقدہ عظیم اجتماع کے دوران پرچم بردار فضائی دستہ چین کے دارالحکومت بیجنگ کے تیان آن من سکوائر کے اوپر پرواز کر رہا ہے۔(شِنہوا)
ساؤ ٹوم(شِنہوا)ساؤ ٹوم اور پرنسپ کے سابق صدر 88 سالہ مینوئل پنٹو دا کوسٹا نے کہا ہے کہ جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ نےافریقی اقوام کو ان کی آزادی اور قومی نجات کی جدوجہد میں زبردست تحریک دی۔
شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں پنٹو دا کوسٹا نے کہا کہ جنگ میں چین کی فتح نے نہ صرف عالمی منظرنامے کو تبدیل کیا بلکہ آزادی اور قومی ترقی کی راہ پر افریقہ اور چین کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات بھی قائم کئے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی فتح نے دنیا کو یہ دکھایا کہ جب لوگ آزادی اور نجات کے لئے بے تاب ہوں تو کوئی طاقت ان کے راستے میں حائل نہیں ہوسکتی۔ اس فتح نے افریقی عوام کو اس بات پر قائل کیا کہ جب تک لوگ متحد رہتے ہیں، آزادی اور نجات کا حصول ہمیشہ ممکن ہوتا ہے۔
ساؤ ٹوم اور پرنسپ کی آزادی کے بعد پہلے صدر پنٹو دا کوسٹا نے کہا کہ چین نے افریقی اقوام کی ان کی آزادی اور نجات کے حصول میں بھرپور حمایت کی۔ اس سے چین اور افریقہ کے درمیان سیاسی دوستی مسلسل مضبوط ہوئی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ساؤ ٹوم اور پرنسپ نے نوآبادیاتی تسلط کا ایک طویل عرصہ برداشت کیا۔ 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں افریقی آزادی کی تحریک نے زور پکڑا اور ساؤ ٹوم اور پرنسپ سمیت افریقی ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد نے آزادی حاصل کی۔
