گزشتہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی نے پنجاب کے ضلع اٹک کے 62 سالہ تجربہ کار کسان محمد صفدر کے لئے کھیتی باڑی مشکل بنا دی تھی مگر جب انہوں نے چینی سبزیوں کے بیج آزمانے کا فیصلہ کیا تو صورتحال بدل گئی۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (اردو): محمد صفدر، کسان
"گزشتہ 50 برسوں کے دوران میں نے دیکھا ہے کہ کاشتکاری موسموں کے ساتھ بدلتی رہی ہے لیکن حالیہ برسوں میں اچانک موسمیاتی تبدیلیوں نے موسم کو غیر متوقع بنا دیا ہے اور مقامی اقسام اب پہلے جیسی پیداوار نہیں دیتیں۔ مگر چینی بیج دراصل موسمی تبدیلیوں کا بھرپور مقابلہ کرتے ہیں۔انہیں پتہ ہے کہ ہر مشکل کے باوجود خود کو کیسے باقی رکھنا ہے اور کسان کی روزی کا تحفظ کرنا ہے۔ چینی سبزیاں سے ہمارے کھانے، علاج، کپڑوں سمیت تمام اخراجات پورے ہوتےہیں۔ ان سے ہماری تمام مالی ضروریات پوری ہوتی ہیں اور ہمیں مالی خودمختاری کا احساس ہوتا ہے۔ چینی سبزیاں ہمیں زیادہ آرام دہ اور خوشحال زندگی گزارنے کے قابل بناتی ہیں۔”
پاکستان میں مقامی پھول گوبھی تقریباً 100 روپے (0.36 امریکی ڈالر) فی کلو فروخت ہوتی ہےجبکہ چینی اقسام 150 روپے (0.54 امریکی ڈالر) فی کلو میں فروخت ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ ان کا نسبتاً بڑا سائز، خالص سفید پھول اور اعلیٰ ذائقہ ہے اور یہی خصوصیات خریداروں کو اضافی قیمت ادا کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔
المناحل سیڈز کے منیجنگ ڈائریکٹر سجاد احمد نے خود کو پاکستان میں چینی اقسام کے بیج متعارف کرانے کے لئےوقف کر رکھا ہے۔ پاکستان میں اعلیٰ معیار کے بیج لانے کے لئے انہوں نے گزشتہ ایک دہائی سے چین کے زرعی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جس میں تیانجن اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے ساتھ تین برس کی شراکت بھی شامل ہے۔ حالیہ برسوں میں تیانجن کے پھول گوبھی کے بیج پاکستان کی سالانہ کاشت کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ بن چکے ہیں جس سے مقامی صنعت کو درپیش رکاوٹیں دور کرنے میں مدد ملی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (اردو): سجاد احمد، منیجنگ ڈائریکٹر، المناحل سیڈز
"چینی بیجوں کی اقسام بہترین ہیں اور کسان ان کی پیداوار سے بے حد مطمئن ہیں۔ حتیٰ کہ غریب کسان جن کے پاس کم رقبہ ہے وہ بھی انہی زمینوں پر مقامی اقسام کے مقابلے میں تقریباً دگنی فصل حاصل کر لیتے ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کے پاس بیچنے کے لئے زیادہ پیداوار ہوتی ہے بلکہ وہ منڈی میں بہتر قیمت بھی وصول کر لیتے ہیں۔”
صفدر اور ان کےساتھی کسانوں نے پاکستان میں جو ترقی کی ہےاس کی جڑیں چین کے شمالی بندرگاہی شہر تیانجن میں ہیں جو زرعی جدت کا ایک مرکز بن کر ابھرا ہے۔
چین کے قومی پھول گوبھی بریڈنگ کے چیف سائنسدان اور تیانجن اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے ویجیٹبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے محقق سون دی لِنگ کے مطابق ان کی ٹیم نے مقامی ضروریات پوری کرنے کے بعد عالمی منڈیوں کا رخ کیا۔ سال 2010 سے وہ پاکستان، بھارت، ویتنام اور دیگر ممالک کے متعدد سفر کر چکے ہیں اور مقامی موسمی حالات کے مطابق نئی اقسام تیار کر رہے ہیں۔
سال 2025 کی پہلی ششماہی تک سون کی ٹیم کے کاشت کردہ پھول گوبھی کے بیجوں کی سالانہ برآمدات 11 ٹن تک پہنچ گئیں۔ ماضی میں درآمدات پر انحصار کرنے والے ملک سے اب یہ ایک اہم برآمد کنندہ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ تب سے پھول گوبھی چین کی سبزیوں کے بیج کی سب سے بڑی برآمدی فصلوں میں شامل ہو گئی ہے جس سے چین کی بیج تیار کرنے والی کمپنیوں کی عالمی مسابقت میں اضافہ ہوا۔
پاکستان میں اس کے انقلابی نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ چینی بیج اب بڑے رقبے پر کاشت ہو رہے ہیں جس سے پیداوار بڑھی ہے اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ صفدر جیسے کسان نہ صرف زیادہ پیداوار حاصل کر رہے ہیں بلکہ اب وہ ان غیر متوقع موسموں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے قابل بھی ہو گئے ہیں جو کبھی ماضی میں ان کی زندگیوں کے لئے خطرہ بن جاتے تھے۔
اسلام آباد سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
پاکستانی کسان چینی پھول گوبھی سے زیادہ پیداوار حاصل کر رہے ہیں
چینی اقسام موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دیتی ہیں
چینی بیج کسانوں کو مالی خودمختاری بھی فراہم کرتے ہیں
مقامی پھول گوبھی لگ بھگ 100 روپے فی کلو فروخت ہوتی ہے
چینی پھول گوبھی فی کلو 150 روپے میں دستیاب ہے
چینی بیج بڑے سائز اور خالص سفید پھول رکھتے ہیں
المناحل سیڈز پاکستان میں چینی اقسام متعارف کروا رہی ہے
غریب کسان بھی چینی بیج سے دگنی پیداوار حاصل کر لیتے ہیں
تیانجن چین کی زرعی جدت کا اہم مرکز ہے
پاکستان میں چینی بیج اب بڑے رقبے پر کاشت ہو رہے ہیں

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link