بیجنگ(شِنہوا)چین نے جاپان کو تاکید کی ہے کہ وہ تاریخ پر گہرائی سے غور کرے، اس سے سبق حاصل کرے، تائیوان کے معاملے پر محتاط رویہ اختیار کرے، کسی بھی شکل میں چین کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے سے گریز کرے اور "تائیوان کی آزادی” کے لئے سرگرم علیحدگی پسند عناصر کو کوئی غلط پیغام نہ دے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے یہ ردعمل اس وقت دیا جب صحافیوں نے ان میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرنے کو کہا جس کے مطابق جاپانی حکومت نے کہا ہے کہ چین کے وزیر زراعت و دیہی امور ہان جون نے جاپان کا اپنا مجوزہ دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ کچھ میڈیا تجزیے اس فیصلے کو تائیوان کے نام نہاد خارجہ امور کے سربراہ لین چھیا-لونگ کے جاپان کے دورے سے جوڑ رہے ہیں۔
لین جیان نے کہا کہ وزیر ہان جون کے جاپان کے دورے کو موخر کرنے کی مخصوص وجوہات کے بارے میں متعلقہ حکام بہتر جواب دے سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین جاپان کے ساتھ مختلف سطح پر روابط برقرار رکھنے کے لئے کھلا رویہ رکھتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اگر جاپان واقعی چین کے ساتھ تبادلوں میں مخلص ہے تو اسے ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے ایک چین کے اصول کی سختی سے پاسداری کرنی چاہیے، چین-جاپان تعلقات کی سیاسی بنیاد کا تحفظ کرنا چاہیے، چین اور جاپان کے درمیان طے شدہ 4 سیاسی دستاویزات کی روح کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ ایک بات کہہ کر اس کے برعکس عمل کرنے کے بجائے چین-جاپان باہمی مفاد پر مبنی تزویراتی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم پر عملدرآمد کیا جانا چاہیے۔
لین چھیا-لونگ کے جاپان کے دورے کے حوالے سے ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جاپان نے لین چھیا-لونگ کو "ذاتی دورہ” کرنے کی اجازت دے کر "تائیوان کی آزادی” کی علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لئے ایک سٹیج فراہم کیا، بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں اور چین اور جاپان کے درمیان 4سیاسی دستاویزات میں طے شدہ اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کی اور ایک انتہائی غلط پیغام دیا ہے۔
