امریکا کی منقسم سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
امریکا کی منقسم سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیر کے روز محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی۔
قدامت پسند اکثریت پر مشتمل سپریم کورٹ نے ایک غیر دستخط شدہ حکم نامے میں وہ پابندی ختم کر دی جو ایک وفاقی ضلعی جج نے محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی برطرفیوں پر عائد کی تھی۔
نو رکنی بینچ میں شامل تین آزاد خیال ججوں نے اس فیصلے سے اختلاف کیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی وائٹ ہاؤس انتخابی مہم کے دوران محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جو 1979 میں کانگریس کے ایک قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا اور انہوں نے مارچ میں اس کے ملازمین کی تعداد کو تقریباً نصف تک کم کرنے کا حکم دیا تھا۔
ٹرمپ نے وزیر تعلیم لنڈا میک میہن کو ہدایت دی تھی کہ وہ خود کو بے روزگار کرنے کی تیاری کریں۔
تقریباً 20 امریکی ریاستوں نے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا، اساتذہ کی یونینوں کے ساتھ مل کر ان کا مؤقف تھا کہ ریپبلکن صدر کانگریس کے اختیارات میں مداخلت کر کے اختیارات کی علیحدگی کے اصول کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
مئی میں، ڈسٹرکٹ جج میونگ جون نے برطرف کیے گئے محکمہ تعلیم کے سینکڑوں ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم، سپریم کورٹ نے بغیر کسی وضاحت کے جج کے حکم کو ختم کر دیا، یہ فیصلہ ان دنوں میں سامنے آیا جب عدالت نے ٹرمپ کو دیگر وفاقی اداروں میں بھی بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی اجازت دی۔
جسٹس سونیا سوٹومئیر نے جسٹس ایلینا کیگن اور کیتن جی براؤن جیکسن کے ساتھ اختلافی نوٹ میں لکھا کہ محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کا اختیار صرف کانگریس کو حاصل ہے۔
اختلافی نوٹ کے مطابق، اکثریتی فیصلہ یا تو اس کے نتائج سے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رہا ہے یا حد سے زیادہ سادہ لوح ہے، دونوں صورتوں میں یہ فیصلہ آئینی اختیارات کی علیحدگی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
روایتی طور پر، امریکا میں وفاقی حکومت کا تعلیم میں کردار محدود رہا ہے، پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے لیے صرف 13 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت دیتی ہے، باقی فنڈنگ ریاستی اور مقامی حکومتیں فراہم کرتی ہیں۔
تاہم، کم آمدنی والے اسکولوں اور خصوصی ضروریات رکھنے والے طلبہ کے لیے وفاقی فنڈنگ نہایت اہم سمجھی جاتی ہے، اسی طرح طلبہ کے شہری حقوق کے تحفظ میں بھی وفاقی حکومت کا کردار کلیدی رہا ہے۔
جنوری میں وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد، ٹرمپ نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت دی کہ وہ بڑے پیمانے پر عملے میں کمی کے منصوبے تیار کریں۔
یہ ہدایت ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (ڈی او جی ای) کے تحت دی گئی، جو پہلے ایلون مسک کی زیر قیادت تھا اور اس کا مقصد وفاقی حکومت کے حجم کو کم کرنا ہے۔
ٹرمپ نے سرکاری ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو برطرف کرنے اور کئی پروگرامز ختم کرنے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں، جن میں تنوع کے منصوبے، محکمہ تعلیم، امریکی انسانی امدادی ادارہ یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں کا خاتمہ شامل ہے۔
