چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے شہر کونمنگ میں منعقدہ 8ویں چین-جنوبی ایشیا نمائش کے کےدوران جنوبی ایشیا پویلین میں ایک پاکستانی نمائش کنندہ (بائیں جانب) مہمانوں کو قالینوں کے بارے میں معلومات فراہم کر رہا ہے۔(شِنہوا)
اسلام آباد (شِنہوا) ایک معروف پاکستانی کاروباری نمائندے نے عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے دوران چین-جنوبی ایشیا تعاون کو گہرا کرنے کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے جنوبی صوبہ یون نان کے شہر کونمنگ میں منعقد ہونے والی آمدہ چین-جنوبی ایشیا نمائش علاقائی تجارت، سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کے لیے ایک طاقتور محرک کی حیثیت کی حامل ہے ۔
شِنہوا کےساتھ ایک انٹرویو میں ڈیری سلوشن پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او اور لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایگزیکٹو رکن سید حسن رضا نے کہا کہ یہ نمائش جنوبی ایشیائی ممالک کو چین کی وسیع صارف مارکیٹ اورسپلائی چینز تک بے مثال رسائی فراہم کرتی ہے۔
رضا نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی آن لائن ریٹیل اور درآمدی منڈیوں میں سے ایک کے طور پرچین جنوبی ایشیا میں خاص طور پرزراعت، ڈیری اورفوڈ پروسیسنگ جیسے شعبوں میں کاروبار کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے چین کی مسلسل اقتصادی ترقی اور اعلیٰ سطح کے کھلےپن کے حوالے سے پالیسیوں کی تعریف کی اور انہیں ایک دور اندیش نقطہ نظر قرار دیا جو امن، اختراع اور پائیدار ترقی کو فروغ دےرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ معیار کی اشیا کی درآمدات کو فروغ دینے کے چینی اقدامات پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے جدیدیت اور ترقی کے نئے راستے کھول رہے ہیں۔
2025چین-جنوبی ایشیا نمائش کونمنگ میں 19 جون سے 24 جون تک منعقد ہوگی۔ رضا نے کہا کہ پاکستانی کاروباراس نمائش کے ذریعے برآمدات کو وسعت دینے اور طویل مدتی شراکت قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔
چین اورجنوبی ایشیائی ممالک کی تکمیلی خوبیوں کو اجاگر کرتے ہوئے رضا نے کہا کہ صنعتی اور سپلائی چینزمیں علاقائی تعاون بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی ٹیکنالوجی اور لاجسٹکس کی مہارت، جنوبی ایشیا کی لیبراور وسائل پر مبنی طاقت کے ساتھ مل کر زیادہ لچکداراور جامع علاقائی ویلیو چینز بنا سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ کولڈ چین لاجسٹکس، فیڈ ٹیکنالوجی اورپروسیسنگ جیسے شعبوں میں چین کے ساتھ تکنیکی تعاون پاکستان کی زراعت پر مبنی صنعتوں کو نمایاں طور پر بہترکر سکتا ہے۔
نمائش کی میزبانی کرنے والے چین کے صوبہ یون نان کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے رضا نے اسے جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کو جوڑنے والا ایک اہم مرکز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یون نان کا مضبوط انفراسٹرکچر، ڈیجیٹل رابطہ سازی اور سرحد پار پلیٹ فارم اسے تجارت، خدمات اور اختراع کے مرکز میں تبدیل کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یون نان کا صحت کی دیکھ بھال، سیاحت اور ماحول دوست ترقی کا انضمام اسے علاقائی خاص طور پر ڈیجیٹل تجارت اور پائیدار سپلائی چین کی ترقی میں تعاون کے لیے ایک پرکشش ماڈل بناتا ہے ۔
عالمی سطح پر تجارتی تحفظ پسندی میں اضافے کے ساتھ رضا نے عالمی تجارت کو کھلا رکھنے کے لیے چین کی مستحکم کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ آزاد تجارت اور مستحکم سپلائی چینز کے لیے چین کاعزم اطمینان بخش ہے، یہ پاکستان جیسی ترقی پذیرمعیشتوں کو مسابقتی، مربوط اورمستقبل کے لیے تیار رہنے کے ذرائع فراہم کرتا ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link