یمن کے شہر صنعا میں فضائی حملوں کے بعد صنعا بین الاقوامی ہوائی اڈے کا منظر-(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نائب مندوب سون لی نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں کشیدگی کم کریں، یمن میں سیاسی مکالمہ دوبارہ شروع کریں اور ملک کے بگڑتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لئے انسانی امداد میں اضافہ کریں۔
سون نے یمن پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ بحیرہ احمر کی صورتحال اب بھی غیر مستحکم ہے جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے یمن پر امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے حالیہ فضائی حملوں اور حوثیوں اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر حملوں کا حوالہ دیا جن کے نتیجے میں شدید جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔
سون نے امریکہ اور حوثیوں کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا اور اس معاہدے میں سہولت کاری پر عمان کی سفارتی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریق اس موقع کو غنیمت جانیں گے اور جلد از جلد صورتحال کو ٹھنڈا کریں گے۔
چینی مندوب نے مزید کہا کہ چین ایک بار پھر تمام فریقین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے۔ ہم حوثیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تجارتی جہازوں پر حملے بند کریں اور بحیرہ احمر کی آبی گزرگاہوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔ یمن کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے اور طے شدہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
سون نے زور دیا کہ یمن تنازع سیاسی ذرائع سے حل کیا جانا چاہیے۔
انسانی حوالے سے سون نے زمینی صورتحال کی بگڑتی حالت پر تشویش کا اظہار کیا۔
سون نے بحیرہ احمر کی کشیدگی کے وسیع تر علاقائی اثرات کی جانب بھی اشارہ کیا جنہیں انہوں نے غزہ کے جاری بحران سے جوڑا۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link