ہیڈ لائن:
ترکیہ: دبئی چاکلیٹ نے مٹھائیوں کی دنیا میں ہلچل مچا دی
جھلکیاں:
ترکیہ: دبئی چاکلیٹ نے مٹھائیوں کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس کی آخر کیا خصوصیات ہیں ؟ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ ترکیہ کی ایک بیکری میں لوگوں کے دبئی چاکلیٹ خریدنے اور کھانے کے مختلف مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): ایلول تابے، دبئی چاکلیٹ بنانے والی بیکر ی مالک
3۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): ایلول تابے، دبئی چاکلیٹ بنانے والی بیکر ی مالک
4۔ ساؤنڈ بائٹ 3 (ترک): ایلول تابے، دبئی چاکلیٹ بنانے والی بیکر ی مالک
5۔ ساؤنڈ بائٹ 4 (ترک): سیما ایمیروغلو، خریدار
تفصیلی خبر:
ترکیہ، اپنی مٹھائیوں اور میٹھے پکوانوں کے حوالے سے ایک مشہور ملک ہے۔ وہاں دبئی چاکلیٹ کے نام سے ایک نئی خوش ذائقہ مٹھائی لوگوں میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ پستے اور خشخاش کی روٹی سے بھری اس لذیذ چاکلیٹ کو لوگ بڑے ذوق سے کھا رہے ہیں۔
ترکیہ اپنے بقلاوا اور لوکوم جیسے میٹھے پکوانوں کے لئے دنیا بھر میں معروف ہے ۔ گزشتہ سال کے آخر میں دبئی چاکلیٹ کا نیا رجحان سامنے آیا۔ چاہے مہنگی پیسٹری کی دکانیں ہوں یا سستی سپر مارکیٹ، دبئی چاکلیٹ کی بڑھتی ہوئی مانگ ہر جگہ دیکھی جا رہی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): ایلول تابے، دبئی چاکلیٹ بنانے والی بیکر ی مالک
’’ لوگوں نے اس چاکلیٹ بار میں بہت دلچسپی ظاہر کی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ گاہکوں نے بنیادی طور پر خشخاش کی روٹی اور چاکلیٹ کے اس امتزاج کو بے حد پسند کیا ہے۔‘‘
چند ماہ پہلے جب یہ متعارف ہوئی تو ’جمہوریت لذت دُنیا بیکری‘ اور پیسٹری کی دکانوں کے باہر طویل قطاریں لگ گئی تھیں۔ تابے، یہ مٹھائیاں تیار کرتی ہیں اور خریدار کرنچی بارز حاصل کرنے کے لئےبے تاب ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): ایلول تابے، دبئی چاکلیٹ بنانے والی بیکر ی مالک
’’جب ہم نے پہلی بار یہ مٹھائی پیش کی تو چاکلیٹ لینے کے لئے گاہکوں کی قطاریں لگ گئی تھیں۔ مٹھائی کی مانگ ہماری پیداوار سے کہیں بڑھ کر تھی۔ مانگ بہت زیادہ ہونے کے باعث کئی ہفتوں تک ہماری پیداوار مکمل طور پر فروخت ہوتی رہی ۔‘‘
تابے نے وضاحت کی کہ دبئی چاکلیٹ میں کنافہ کا استعمال ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر ترکیہ اور مشرق وسطیٰ کے میٹھے پکوانوں کا ایک لازمی عنصر ہے جبکہ اس کے ساتھ پستے کا امتزاج ذائقے میں بے حد لذت کا باعث بنتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (ترک): ایلول تابے، دبئی چاکلیٹ بنانے والی بیکر ی مالک
’’ ہماری سیلز ابھی بھی بہت اچھی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں مانگ تھوڑی بہت کم ہو جائے گی۔ دبئی چاکلیٹ کے لئے جوش و خروش اس لئے تھا کیونکہ یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ لوگ اسے آزمانا چاہتے تھے۔ چونکہ یہ پستے اور چاکلیٹ کا امتزاج ہے، ترک گاہکوں نےاسے بہت پسند کیا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ رجحان طویل عرصے تک باقی رہ سکتا ہے۔‘‘
دبئی چاکلیٹ کو سال 2021 میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ایک کاروباری خاتون نے تخلیق کیا تھا۔ اس میٹھے پکوان نے سوشل میڈیاکے ذریعے جلد ہی مقبولیت حاصل کر لی ۔ وجہ یہ تھی کہ صارفین نے اس مٹھائی کے ساتھ نہ صرف ویڈیوز شیئر کیں بلکہ اپنے تبصرے بھی پیش کئے۔
اس کی کامیابی سے ترکیہ سمیت دنیا بھر میں لوگ متاثر ہوئے۔ ان ممالک میں چاکلیٹ بنانے والی بڑی کمپنیاں اپنی مشہور چاکلیٹ بارز تیار کر رہی ہیں۔ اگرچہ یہ چاکلیٹ دیگر معیاری چاکلیٹ بارز سے مہنگی ہے۔ تاہم ترکیہ میں اس کی مقبولیت کم ہونے کے تاحال کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (ترک): سیما ایمیروغلو، خریدار
’’ اس بار میں کنافہ اور چاکلیٹ ہے۔ اس کا بہت مزیدار ذائقہ ہوتا ہے۔ یہ مجھے بہت پسند آیا ہے۔ پستے، کنافہ، اور چاکلیٹ کا ایک ہی بار میں استعمال بہت دلکش اور ذائقہ دار ہے۔ میں ہمیشہ یہ خریدتی ہوں اور آج 5ویں مرتبہ اسے خرید رہی ہوں۔‘‘
اس کی مقامی سطح پر مانگ میں بہت زیادہ اضافہ کے باعث اب ترکیہ کے حکام پستے کی درآمد پر غور کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ترکیہ پہلے ہی پستہ پیدا کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں سے شامل ہے۔حال ہی میں نیم سرکاری ادارے اناطولو نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق مقامی پستے کی مانگ میں اضافے کو پورا کرنے کے لئے وزارت تجارت نے صورتحال کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں شام سے درآمدات کے امکانات تلاش کئے گئے ہیں۔ شام پستے کا ایک اور بڑا پیداواری ملک ہے۔
انقرہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link