پیر, دسمبر 15, 2025
تازہ ترینچین میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی 80ویں سالگرہ پر انسانی حقوق...

چین میں اقوام متحدہ کے چارٹر کی 80ویں سالگرہ پر انسانی حقوق فورم کا انعقاد

چین کے جنوب مغربی شہر چھونگ چھنگ میں بدھ کے روز اقوام متحدہ کے چارٹر کی 80ویں سالگرہ منانے کے لئے ایک فورم کا انعقاد کیا گیا جس میں اندرون و بیرون ملک سے انسانی حقوق کے تقریباً 90 ماہرین اور اسکالرز شریک ہوئے ہیں۔

چائنہ سوسائٹی فار ہیومن رائٹس اسٹڈیز کے نائب صدر لو گوانگ جِن نے تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ چین کے انسانی حقوق کے اقدامات میں گزشتہ دہائی کے دوران مسلسل پیش رفت ہوئی ہے جس کے عالمی اثرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): لو گوانگ جِن، نائب صدر، چائنہ سوسائٹی فار ہیومن رائٹس اسٹڈیز

“چین ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لئے کام کر رہا ہے، تاکہ عوام ترقی کے ثمرات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔ یہ چین کے کامیاب تجربے کی عکاسی ہے۔”

ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): جِبریل ڈِیالو، سابق ترجمان، صدر، جنرل اسمبلی اقوام متحدہ

“یہ بات میرا مشاہدے میں ہے کہ چین نے گزشتہ برسوں میں کس طرح انسانی حقوق کے فروغ کے لئے بھوک کے خاتمے، تعلیم کی فراہمی اور صحت جیسے اہم مسائل کو اپنی ترجیح بنایا اور خاص طور پر ان مسائل کو اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف  کے مطابق ایک مؤثر نقطۂ آغاز کے طور پر استعمال کیا ہے۔ یہ بات انتہائی متاثر کن ہے۔”

فورم کے دوران 2025 کا لی بی یون لاء پرائز بھی تقسیم کیا گیا جس میں ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لاء کے ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈین ژانگ یونگ ہی نے اس سال کا ایوارڈ حاصل کیا۔

لی بی یون لاء پرائز ان افراد اور اداروں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے چینی اور بین الاقوامی قانونی تحقیق اور قانونی تعلیم کے تبادلے میں نمایاں خدمات انجام دی ہوں۔ یہ ایوارڈ  سال2013 میں شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف فنانس اینڈ لاء نے لی بی یون کے اعزاز میں قائم کیا تھا جنہیں چین میں انسانی حقوق کے قانون کی تحقیق کا پیشوا سمجھا جاتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہنگری کی سیگیڈ یونیورسٹی کی قانون کی پروفیسر کرسٹینا کارسائی نے ژانگ کو چین میں انسانی حقوق کے قانون کے شعبے کی انتہائی مؤثر شخصیات میں سے شمار کیا اور ان کے کئی دہائیوں کے کام کو سراہا جو انہوں نے  نظریات کو عملی میدان سے جوڑنے اور دنیا بھر کی قانونی روایات کے مابین تبادلے کے لئے کیا۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): کرسٹینا کارسائی، پروفیسر آف لاء، یونیورسٹی آف سیگیڈ، ہنگری

"میرا خیال ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں چین نے خاص طور پر معاشرتی واقتصادی حقوق، غربت کے خاتمے اور  بالخصوص خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرنے  کی کوششوں کے حوالے سے بڑی پیش رفت کی ہے ۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس حوالے سے خواتین کی حقیقی زندگیوں کی کہانیوں کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ عام خواتین پر اس ترقی کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ میرے نزدیک یہ سمجھنا بے حد اہم ہے۔”

بدھ کے روز ہونے والے اس پروگرام میں ‘چین کے نئے دور کی خواتین’ کتاب کے چینی اور انگریزی ایڈیشنز بھی متعارف کرائے گئے۔ کتاب میں  ایسی 30 حقیقی کہانیاں شامل ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ چینی خواتین نے اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے  کوششیں کیں اور اپنی ذاتی قدر کو پہچانا۔

اقوامِ متحدہ کا چارٹر  اس کے قیام کی بنیادی دستاویز ہے۔ اس پر جون 1945 میں دستخط ہوئے اور اسی سال اکتوبر میں اسے نافذ العمل کیا گیا۔

چھونگ چھنگ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

مصنف

متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!