بینکاک(شِنہوا)تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ سیہاسک پھوانگ کیٹکیو نے کہا کہ تھائی لینڈ-کمبوڈیا سرحد کے ساتھ تھائی فوجیوں کی ہلاکتوں کا سبب بننے والی بارودی سرنگیں کسی “حادثے” کے بجائے جان بوجھ کر کمبوڈیا کی جانب سے نصب کی گئی تھیں۔ انہوں نے اس معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا بیانات پر مایوسی کا اظہار کیا۔
سیہاسک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی فریق ممکنہ طور پر حقائق کا مکمل ادراک نہیں رکھتا یا اسے غلط معلومات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کمبوڈیا کی جانب سے سرحد پر بارودی سرنگیں بچھانے کے 7 دستاویزی واقعات کا حوالہ دیا، جو آزاد نگرانوں کے ذریعے تصدیق شدہ ہیں، نیز کمبوڈیا کی جانب سے تھائی شہری علاقوں پر پیشگی منصوبہ بندی کے ساتھ بی ایم-21 راکٹ حملے کا بھی ذکر کیا۔
تھائی وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے دعوے کے جواب میں شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ ان کے ملک کا ردعمل ان حملوں کے مطابق اور مناسب تھا جو اسے برداشت کرنے پڑے۔
سیہاسک نے کہا کہ تھائی عوام ٹرمپ کے اس تبصرے سے مایوس ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ سڑک کنارے بم، جس سے متعدد تھائی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، ایک "حادثہ” تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات نے تھائی عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
سیہاسک نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ تقریباً 6 ہزار سے 7 ہزار تھائی شہری پوئپیٹ سرحدی چیک پوائنٹ کے کمبوڈیا کی طرف پھنسے ہوئے ہیں اور گھر واپس نہیں جا سکتے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ تھائی لینڈ نے کبھی بھی ملک میں رہنے والے کمبوڈیائی شہریوں کی واپسی میں رکاوٹ نہیں ڈالی جبکہ کمبوڈیا نے بار بار سرحدی گزرگاہوں کے دوبارہ کھلنے میں تاخیر کی ہے۔



