پاکستان نے مشرقی کانگو کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی، استحکام اور جامع سیاسی مکالمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ ایم 23 کی پیش قدمی اور اے ڈی ایف حملوں میں اضافے نے انسانی بحران سنگین کر دیا ہے، مونوسکو مشن کو مضبوط کئے بغیر شہریوں کا تحفظ، امن کی کوششیں متاثر ہوں گی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گریٹ لیکس خطے کے بارے میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مستقل پاکستانی مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ مشرقی کانگو کی صورتحال نازک موڑ پر ہے ،اس بحران کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم23کی پیش قدمی اور اے ڈی ایف حملوں میں اضافے نے انسانی بحران کو سنگین تر کر دیا ہے جس سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے قرارداد 2773 پر مخلصانہ عملدرآمد اور تمام مسلح گروہوں خصوصا ایم 23 سے فوری جنگ بندی و غیر قانونی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے افریقی قیادت میں جاری سفارتی اقدامات کی حمایت کی اور امریکہ، قطر، لوانڈا اور نیروبی کے کردار کو سراہا اور کوششوں کو عملی اقدامات میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستانی مندوب نے مونوسکو مشن کی کمزور ہوتی صلاحیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشن مضبوط کئے بغیر شہریوں کا تحفظ اور امن کی کوششیں متاثر ہوں گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ مشن کی تشکیل نو زمینی حقائق کی بنیاد پر ہونی چاہئے اور ایم 23کی جانب سے عائد پابندیوں کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے انہوں نے خطے کے قدرتی وسائل کے غیر قانونی استحصال اور سرحد پار مجرمانہ نیٹ ورکس کے خلاف مشترکہ اقدام کی اپیل کی تاکہ پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکے۔
