بیجنگ: چینی ماہرین نے ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی )کے حکام کے ان حالیہ جھوٹے دعووں کی شدید مذمت کی ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 کا تائیوان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بیجنگ یونین یونیورسٹی کے پروفیسر ژو سونگ لنگ نے کہا کہ چاہے یہ تاریخی اور قانونی حقائق کے نقطہ نظر سے ہو، قرارداد بذات خود ہو یا بین الاقوامی عمل، ایک چین کا اصول ناقابل تردید ہے جسے مسخ یا چیلنج نہیں کیا جاسکتا اور اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا کہ تائیوان چین کا اٹوٹ انگ ہے۔ ۔
1971 میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں منظور ہونے والی قرارداد 2758 میں واضح کردیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں چین کے لیے صرف ایک نشست ہے، جس میں "دو چین” یا "ایک چین، ایک تائیوان” جیسی صورتحال کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف تائیوان اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو لیو کوانگ یو کے مطابق قرارداد میں تائیوان کا ذکر نہ کرنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ یہ غیر ضروری تھا۔
لیو نے کہا کہ تائیوان، چین کے دیگر خطوں کی طرح، مکمل طور پر چین کی بین الاقوامی قانونی شناخت کا حصہ ہے ، اس لیے، تائیوان کا الگ سے ذکر کرنے کی کوئی ضرورت یا جواز نہیں تھا۔
شنگھائی انسٹی ٹیوٹ فار ایسٹ ایشین اسٹڈیز کے ڈائریکٹر وانگ ہائی لیانگ نے کہا کہ چین نے ون چائنہ اصول کی بنیاد پر 183 ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں جو بین الاقوامی برادری میں وسیع پیمانے پر تسلیم شدہ اتفاق رائے ہے اوریہ بین الاقوامی تعلقات کا ایک بنیادی اصول ہے۔
