اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینحکومت سپریم کورٹ میں مرضی کے ججز لگانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کررہی...

حکومت سپریم کورٹ میں مرضی کے ججز لگانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے،حافظ نعیم

لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ میں مرضی کے ججز لگانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے،ججز کی عمر، تعداد بڑھانے بارے بل سے باز رہا جائے، عمل آئین کو بے وقعت کرنیوالا، حکومت نیا مسئلہ پیدا نہ کرے،امید ہے چیف جسٹس ایکسٹینشن میں عدم دلچسپی کا اظہار کریں گے،ملک میں بدامنی امریکہ نوازی کا نتیجہ،مسائل کو وسیع تر تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے،حکومت آل پارٹیز کانفرنس بلائے، کسی جنرل کی چھڑی بڑی ہے نہ کسی کی رٹ،سب کو ملکی سلامتی کی بات کرنا پڑے گی۔

تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ میں اپنے مرضی کے ججز لگانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے،ججز کی عمر اور تعداد بڑھانے بارے بل سے باز رہا جائے، حکومت نیا مسئلہ پیدا نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ آگے ججھک ہوتی تھی لیکن اب کھلم کھلا اس پر بات ہوتی ہے کہ کچھ ججز حکومت کیساتھ ہیں اور کچھ اپوزیشن کیساتھ ہیں، جب بات اس حد تک آگے چلی جائے تو ملک کے عدالتی نظام پر کس کا اعتبار رہے گا؟، چیف جسٹس خود سامنے آکر کہیں گے کہ انہیں مدت میں اضافہ نہیں چاہئے،امید ہے چیف جسٹس ایکسٹینشن میں عدم دلچسپی کا اظہار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بل ملک کیلئے خطرناک ہوگا، پوری قوم دیکھ رہی ہے کونسی جماعت کیا مؤقف اختیار کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ سلمان اکرم راجہ کے ممبران اور اہل خانہ کو ڈرانے بارے بیان کا نوٹس لیا جائے،اگر بات غلط ہوئی تو سامنے آجائیگی اور اگر درست ہوئی تو اس سے بڑھ کر بدنصیبی کیا ہو سکتی ہے کہ آپ اپنی مرضی کا فیصلہ اور ترمیم کروانے کیلئے پارلیمنٹ ممبران کیساتھ یہ سلوک کریں،یہ ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو اور کتنا پامال کیاجائیگا؟ ایک طرف یہ جماعتیں میثاق پارلیمنٹ کی بات کرتی ہیں تودوسری طرف حکومت اپنی مرضی کی ترمیم کرنے کیلئے ایسے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عمل آئین کو بے وقعت کرنیوالا ہے، مسئلے کو سنجیدہ لینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا بات چیت بند کرنا حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے، ایسا نہ ہو کہ کسی کے پاس کچھ نہ بچے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان میں بدامنی کے حالات امریکہ نوازی کا نتیجہ ہیں،ملکی بقاء پر لوگوں نے سوال اٹھانا شروع کردیئے ہیں، بلوچستان میں حالات کشیدہ، سندھ میں کچے کے ڈاکو پکے کے ڈاکوؤں کی سرپرستی میں کام کررہے ہیں، پنجاب کے بڑے علاقے میں پولیس پر حملہ ہوا، خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں پولیس کی جانب سے تھانوں کا بائیکاٹ بھی بڑا عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو وسیع تر تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر اور کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ فوج اور عوام ایک دوسرے کے سامنے آجائیں، فوج اور پولیس آمنے سامنے آجائیں،مسئلے سے نکلنے کی ضرورت ہے، اس میں عقلمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا،یہ پاکستان کا مسئلہ ہے،حکومت اور اپوزیشن کو وسیع تر مشاورت کرنی ہوگی،حکومت کا کام ہے آل پارٹیز کانفرنس بلائے۔

انہوں نے کہا کہ نہ کسی جنرل کی چھڑی بڑی ہے نہ کسی کی رٹ بڑی ہے پاکستان کی بات ہے تو سب کو ملکی سلامتی کی بات کرنا پڑے گی۔ علی امین سنجیدہ ہیں تو وفاقی حکومت و صوبائی حکومت کو آن بورڈ لاکر افغانستان سے بات کریں، لکی مروت یا بنوں میں جرگہ کامیاب ہو سکتا ہے تو پورے ملک میں کہیں بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئل یا ایل این جی اچھے وقت پر امپورٹ کرکے اربوں روپے بچا سکتے ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن انتہائی ضروری ہے، یہاں امریکہ سے زیادہ امریکی غلامی کا مسئلہ ہے،جب بھارت یا یورپ لے سکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں لے سکتا؟۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کیا گیا،  نیب نے پلی بارگینگ کی تو اس سے خزانے کو کیا فائدہ ہوا؟، لوگوں کی جیبیں ہی بھریں۔انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو پوری قوم سے معافی مانگنی چاہئے، ایک صوبے کے وزیر اعلی نے جو زبان استعمال کی اس سے تو کروڑوں بچوں کی تربیت ہوگی، علی امین نے صحافیوں کی نہیں قوم کی بے عزتی کی ہے، صحافت کو خود بھی دیکھنا پڑے گا کہ کسی جماعت کا نمائندہ نہ بنے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!