اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلچینی اقدامات دنیا کو سمجھنے کی گہری بصیرت کا ثبوت ہیں، روسی...

چینی اقدامات دنیا کو سمجھنے کی گہری بصیرت کا ثبوت ہیں، روسی ماہر

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں عالمی تہذیبوں کے مکالمے کےوزارتی اجلاس کے دوران تہذیبوں کے مابین تبادلے اور باہمی تعلیم کے موضوع پر منعقدہ ذیلی فورم کا منظر دکھائی دے رہا ہے-(شِنہوا)

ماسکو(شِنہوا)روس کی علوم چین کی ایک ماہر نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے ایک کثیر قطبی دنیا  کو فروغ دینے کی کوششیں، خصوصاً انسانیت کے مشترکہ مستقبل کا حامل معاشرہ تشکیل دینے اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو جیسے اقدامات کے ذریعے عالمی منظرنامے کی گہری سمجھ پر مبنی ہیں۔

یہ بات ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ایشین اینڈ افریقن سٹڈیز کے شعبہ چینی زبان و ادب کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ماریا سیمن یوک نے شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ چین کے اقدامات نہ صرف موجودہ عالمی صورت حال کو گہرے طور پر سمجھنے میں مدد گار ثابت ہو رہے ہیں بلکہ چین کے عوام کے ساتھ دنیا کے دیگر ممالک کے لوگوں کی خواہشات پر بھی پورا اتر رہے ہیں۔انہوں نے اس حوالے سے روس اور عالمی جنوب کے زیادہ تر ممالک کے مضبوط ردعمل کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تصورات اور اقدامات کی اہمیت اس بات میں پوشیدہ ہے کہ چین مسلسل اور انتھک کوششوں کے ذریعے ترقی کا ایک نیا راستہ تشکیل دینا چاہتا ہے۔ ایک ایسا راستہ جو مختلف ممالک اور تہذیبوں کے تجربات اور ثقافتی جوہر سے استفادہ کرتے ہوئے تجدید یا ہم آہنگی کو فروغ دے تاکہ ایسی جدیدیت حاصل کی جا سکے جو تاریخی تجربے پر مبنی ہو اور ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھے۔

انہوں نے کہا کہ تہذیبوں کے درمیان مکالمہ اور باہم سیکھنے کا عمل ضروری ہے تاکہ باہمی تفہیم اور پُرامن بقائے باہمی کو فروغ دیا جا سکے اور یہ سب کچھ دلوں کی قربت پر مبنی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں  چینی ادب کے ترجمے کے کام سے گزشتہ 15 سال سے زیادہ عرصے سے وابستہ ہوں جن میں کتابی اور ثقافتی دونوں منصوبے شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین اور روس کے درمیان ثقافتی تبادلوں کے ساتھ ساتھ باہمی ترجمے اور اشاعت کے شعبوں میں متعدد نئے منصوبوں کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ہم نے ترجمے کے لئے کتابوں کی نئی فہرست پر پہلے ہی کام شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح اشارہ ہے کہ دنیا کی تہذ یبیں امن،ترقی، مساوات، انصاف،جمہوریت اور آزادی جیسی مشترکہ  خواہش کے ساتھ حقیقی طور پر متحد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نظریاتی تصادم کے بجائے یہ ضروری ہے کہ مفاہمت، باہمی تبادلے اور مکالمے کا عالمی نیٹ ورک قائم کیا جائے تاکہ نئے دور کے چیلنجز سے کامیابی سے نبر دآزما ہوا جا سکے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!