اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین کے اقتصادی ترقیاتی زونز نئی معیاری پیداواری قوتوں کومزید سہولت فراہم...

چین کے اقتصادی ترقیاتی زونز نئی معیاری پیداواری قوتوں کومزید سہولت فراہم کریں گے

چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے شہر مودان جیانگ میں مودان اکنامک اینڈ ٹیکنالوجیکل ڈیویلپمنٹ زون میں ایک کارکن حئی لونگ جیانگ ہوا فینگ ہوئی لونگ کیبل گروپ کمپنی لمیٹڈ کے کارخانے میں کام کررہاہے-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چین کے قومی اقتصادی ترقیاتی زونز مقامی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی معیاری پیداواری قوتوں کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ یہ بات ایک اعلیٰ عہدیدار نے شِنہوا نیوز ایجنسی کے زیرِ اہتمام آل میڈیا ٹاک شو ’چائنہ اکنامک راؤنڈ ٹیبل‘ کی تازہ قسط میں گفتگو کے دوران کہی۔

چین کی وزارت تجارت کی عہدیدار جی شیاؤ فینگ نے کہا کہ اس مقصد کے لئے سائنس و ٹیکنالوجی اور صنعتی اختراع کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے پر توجہ دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ چین کے قومی سطح کے اقتصادی ترقیاتی زونز اس وقت 700 سے زیادہ قومی انکیوبیٹرز اور میکرسپیسز کے ساتھ ساتھ ملک کے 18 فیصد سے زیادہ اعلیٰ ٹیکنالوجی کے اداروں کی میزبانی کر رہے ہیں۔

جی شیاؤ فینگ نے کہا کہ ہم مزید صنعتی اختراعی پلیٹ فارمز قائم کرنے کی کوشش کریں گے اور مصنوعات کی تصدیق، بڑے پیمانے پر پیداوار اور جانچ کے مکمل سلسلے کو تشکیل دیتے ہوئے تکنیکی جدت اور اس کے اطلاق کو قومی اقتصادی زونز میں تیز تر بنائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ چین قومی اقتصادی ترقیاتی زونز میں بڑی تکنیکی بہتری اور بڑے پیمانے پر آلات کی تجدید کی حمایت کرے گا تاکہ روایتی صنعتوں کی تبدیلی اور ان کی بہتری کو تیز کیا جا سکے۔

قومی سطح کے ترقیاتی زونز بائیومیڈیسن، نئی توانائی، نئے مواد اور خلائی صنعت جیسے ابھرتے ہوئے تزویراتی شعبوں کو فروغ دیں گے اور مستقبل کی صنعتوں کے لئے منصوبہ بندی کریں گے۔

تازہ ترین پالیسی کے تحت چین نے اس سال کے آغاز میں ایک نیا منصوبہ پیش کیا، جس میں قومی اقتصادی ترقیاتی زونز کو مقامی حالات کے مطابق نئی معیاری پیداواری قوتوں کو فروغ دینے کی ترغیب دی گئی ہے۔جس میں مزید صنعتی اختراعی پلیٹ فارمز اور کمپیوٹنگ پاور انفراسٹرکچر قائم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

چین نے 1984 میں شمال مشرقی شہر دالیان میں قومی سطح کا پہلا اقتصادی ترقیاتی زون قائم کیا تھا۔ 2024 میں ان زونز کی تعداد 232 تک پہنچ گئی جن کا علاقائی جی ڈی پی میں 169 کھرب یوآن (تقریباً 23.6 کھرب امریکی ڈالر) کا حصہ رہا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!