اسٹینڈ اپ 1 (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا
"دیوہیکل کرینیں اور ٹرانسپورٹ گاڑیاں کنٹینرز اتارنے اور منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ چین کے شمالی علاقے میں واقع تھیان جن بندرگاہ ہےجہاں پورا مشینی نظام غیر معمولی طور پر نہایت مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ بغیر کسی انسانی آپریٹر کے انجام پا رہا ہے۔”
تھیان جن بندرگاہ پر کنٹینر اور بلک ٹرمینلز کے تمام آپریشنز مکمل طور پر خودکار ہو چکے ہیں۔
بڑے کنٹینر آلات کی خودکاری کی شرح 88 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔
اوسط آپریشنل کارکردگی میں 15 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسٹینڈ اپ 2 (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا
"فائیو جی، مصنوعی ذہانت، خودکار ڈرائیونگ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ جیسی ٹیکنالوجیز پر مبنی اسمارٹ پورٹ کی تعمیر نے تھیان جن بندرگاہ کی مکمل طور پر کایا پلٹ دی ہے۔ یہ بندرگاہ اب دنیا کی پہلی ذہین اور صفر کاربن ٹرمینل کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): فنگ میاؤ، سٹاف ممبر،، تھیان جن بندرگاہ
"ٹرمینل کے تمام آلات اور نظام تیزی سے ذہین ہو رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے سیکھنے کے خودکار نظام کی بدولت پیداواری کارکردگی میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔ہماری توانائی مکمل طور پر مقامی ہوا سے چلنے والے ٹربائنز اور شمسی بجلی کے نظام سے حاصل ہوتی ہےجو سال بھر ٹرمینل کی تمام ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔”
"گلوبل میئرز ڈائیلاگ ایس سی او سمٹ سٹیز” کے موقع پر مہمانوں کو تھیان جن بندرگاہ کا دورہ کرایا گیا۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ایگور خوداچیک، وائس ریکٹر (ریسرچ)، یورپین یونیورسٹی، سینٹ پیٹرز برگ، روس
"ہم چین میں خودکاری اور ڈیجیٹائزیشن کے بارے میں بہت کچھ سنتے ہیں لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ چھوٹی گاڑیاں بغیر کسی انسانی مدد کے کنٹینرز کو کیسے حرکت دے رہی ہیں۔ تو یہ واقعی ایک حیران کن منظر ہوتا ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): اسٹینس لاوا ایروخینا، سربراہ عالمی منصوبہ جات، ٹی وی برکس
"یہ چین کی جانب سے جدید ترین اور ٹیکنالوجی سے بھرپور سہولیات فراہم کرنے کی ایک شاندار مثال ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ چین اس شعبے میں ایک عالمی رہنما ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): نکیتا لوماگن، وائس ریکٹر (حکومتی تعلقات)، پروفیسر، یورپین یونیورسٹی، سینٹ پیٹرز برگ، روس
"آپ نے دو سال سے بھی کم عرصے میں ایسی بندرگاہ تعمیر کر لی۔ اس مقصد کے لئےسب سے پہلے آپ کو ایک حکمت عملی چاہئے۔ آپ کو ٹیکنالوجی درکار ہوتی ہے۔ مالی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر ان تمام عناصر کا امتزاج ہی اس منصوبے کو کامیاب بناتا ہے۔
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ چین یہ سب کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی لئے ہم یہاں موجود ہیں اور آپ کی کامیابیوں میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): شیرادِل باکتیگلُوف، ڈائریکٹر، انسٹی ٹیوٹ فار ورلڈ پالیسی اسٹڈی، کرغزستان
"یہ صرف لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹ کا معاملہ نہیں۔ بلکہ یہ بھی اہم ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کو کس طرح ہوشیاری کے ساتھ اور مؤثر انداز میں متعارف کرایا جائے۔
یہ صرف نئی ٹیکنالوجی خریدنے یا کچھ نئے پروگرام متعارف کرانے کی بات نہیں۔ دراصل بات یہ ہے کہ عام لوگوں کی زندگی کو کس طرح زیادہ آسان اور آرام دہ بنایا جائے۔ ماحول کا تحفظ کیسے کیا جائے اور صاف توانائی کو کیسے برقرار رکھا جائے۔ یعنی یہ سب ہمارے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔”
تھیان جن، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
چین کے شمالی شہر تھیان جن میں دنیا کی پہلی ماحول دوست بندرگاہ قائم ہے
یہ بندرگاہ خودکار نظام کے تحت چل رہی ہے
یہاں اے آئی، فائیو جی اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی ٹیکنالوجیز استعمال ہوتی ہیں
توانائی کی ضرورت ہوا اور شمسی نظام سے پوری کی جا رہی ہے
کنٹینرز کی نقل و حرکت میں بھی کسی قسم کی انسانی مدد شامل نہیں
پورٹ آپریشنز کی خودکاری کی شرح 88 فیصد سے زائد ہو چکی ہے
بندرگاہ کی اوسط کارکردگی میں 15 فیصد بہتری آئی ہے
دورہ کرنے والے عالمی مہمان جدید بندرگاہ کے نظام سے بے حد متاثر ہوئے
چین کی بندرگاہیں پائیدار ترقی کی عملی مثال بنتی جا رہی ہیں

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link