چین کے جنوب مغربی شی زانگ خودمختار علاقے کے شہر ناگ چھو میں طلبا درخت لگارہے ہیں۔(شِنہوا)
لہاسا(شِنہوا) چین کے 4 ہزار500 میٹرز سے زائد اوسط بلندی کے حامل بلند ترین ناگ چھو شہر نے ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے۔ اب یہ درختوں کے بغیر شہر نہیں رہا ہے۔
ایک زمانے میں یہ شمالی شی زانگ کا شہر ایسا بنجر علاقہ تھا جہاں زندہ رہنا بھی ایک چیلنج تھا، مگر دہائیوں پر محیط مسلسل محنت کے بعد اس نے اپنے ماحولیاتی مقدر کو بدل دیا ہے اور بلند علاقوں میں شجرکاری کے میدان میں ایک تاریخی پیش رفت حاصل کی ہے۔
چھنگہائی-تبت سطح مرتفع پر واقع ناگ چھو کو مئی 2018 میں باضابطہ طور پر ایک شہر کا درجہ دیا گیا تھا۔
یہاں کی ہلکی ہوا جس میں آکسیجن کی مقدار سمندر کی سطح کے مقابلے میں تقریباً نصف ہے اور مسلسل چلنے والی تیز ہوائیں، اس مقام کو ایسا بنا دیتی ہیں جہاں پانی اُبالنے پر بمشکل 85 ڈگری سیلسیس تک پہنچتا ہے اور پیک شدہ اشیاء اس قدر پھول جاتی ہیں جیسے ابھی پھٹ جائیں گی۔
کئی برس تک درختوں کی عدم موجودگی ایک نمایاں خصوصیت تھی یہاں تک کہ ایوارڈ یافتہ خاتون مصنفہ ما لی ہوا نے ایک بار اپنی سفری یاداشت میں لکھا تھا کہ ناگ چھو قصبے میں درخت کے علاوہ سب کچھ ہے۔
اب ناگ چھو بھر کے پارکوں اور فٹ پاتھوں پر بلند پہاڑی علاقوں میں اُگنے والے بید، سفیدے اور سی بَک تھورن کے درخت ہر جگہ نظر آتے ہیں جو ایک خاموش ماحولیاتی انقلاب کی جیتی جاگتی علامت ہیں۔
