علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری اور بحری شاہراہ ریشم کی سوچ ،چین-آسیان تعاون کی نئی سرحدوں کے عنوان سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے تھنک ٹینک شِنہوا انسٹی ٹیوٹ کی جاری کردہ ایک رپورٹ کا عکس۔(شِنہوا)
کوالالمپور (شِنہوا) ایک تھنک ٹینک کی رپورٹ پر ماہرین نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آرسی ای پی) اور 21ویں صدی کی بحری شاہراہ ریشم کے 2 فریم ورکس کے تحت چین۔ آسیان تعاون کے لئے مواقع کا تجزیہ اور مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک قریبی چین-آسیان برادری کی سمت کام کرنے کا نظریہ پیش کیا گیا ہے۔
آرسی ای پی اور بحری شاہراہ ریشم کی سوچ ،چین-آسیان تعاون کی نئی سرحدوں کے عنوان سے یہ رپورٹ ملائیشیا کے دارالحکومت میں شِنہوا نیوز ایجنسی کے تھنک ٹینک شِنہوا انسٹی ٹیوٹ نے جاری کی تھی۔
چائنہ کمیونیکیشنز کنسٹرکشن گروپ کے نائب جنرل منیجر چھن ژونگ نے رپورٹ میں چین اور جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم (آسیان) کے درمیان کامیاب تعاون کے جامع جائزے کو واضح مثالوں اور تفصیلی اعداد و شمار سے اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ آرسی ای پی اور چین-آسیان بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے درمیان گہری ہم آہنگی کو ظاہر کر تی ہے، یہ ایسی ہم آہنگی ہے جو چین-آسیان تعاون میں مضبوط رفتار پیدا کر رہی ہے۔
قدیم شاہراہ ریشم کے ساتھ تاجروں اور سفیروں نے قریبی تعلقات قائم کئے ہیں۔ آج کل آرسی ای پی اور بحری شاہراہ ریشم کے تعاون نے زمینی- بحری رابطے اور ہم آہنگی کو مستحکم کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں چین-آسیان تعاون نے ایک پرامن، محفوظ، خوشحال، خوبصورت اور دوستانہ گھر کی تعمیر میں نمایاں پیشرفت کی ہےاور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی رفتار مضبوطی سے بڑھتی جا رہی ہے۔
ملائیشیا-چائنہ دوستی ایسوسی ایشن کے صدر عبدالمجید احمد خان نے کہا کہ آسیان کے مذاکراتی شراکت داروں میں چین سب سے زیادہ متحرک ہوچکا ہے۔
