اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینغزہ کے بے گھر افراد ملبے پر اجتماعی کھانوں سے حوصلہ بڑھانے...

غزہ کے بے گھر افراد ملبے پر اجتماعی کھانوں سے حوصلہ بڑھانے لگے

محمد ابو علی اور ان کے تین بھائی اپنے صحن میں سینکڑوں فلسطینی مہاجرین کے لیے کھانا تیار کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہیں کئی دنوں سے مناسب خوراک میسر نہیں آئی۔

چار بچوں کے والد، 45 سالہ محمد نے برتنوں میں گرم کھانا ڈالتے ہوئے شِنہوا کو بتایا، ’’ہم چاول اور دال کو ابال کر اس سے ایک سادہ سا سوپ تیار کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’میری خواہش ہے کہ میں مزید مدد کر سکوں، لیکن سرحدوں کی بندش نے لوگوں کی مدد کی ہماری کوششوں کو محدود کر دیا ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 1(عربی): محمد ابو علی،رہائشی، غزہ شہر

’’جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیلی محاصرہ اور زیادہ سخت ہوگیا ہے۔  فلاحی باورچی خانوں کی مانگ مزید بڑھ گئی ہے۔ سامان کی کمی کے باعث ہمیں یہ فلاحی اقدام بند ہونے کا خدشہ ہے۔ ہماری عالمی برادری اور عرب دنیا سے اپیل ہے کہ وہ یہاں کے لوگوں کی مدد کے لئے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرائے۔‘‘

اس فلاحی کام کو تقریباً ایک ماہ قبل اسرائیل کی جانب سے کرم شالوم سرحدی گزرگاہ کو بند کرنے کے بعد شروع کیا گیا تھا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیاں جنگ بندی معاہدے کی ناکامی کے بعد غزہ کو بیرونی دنیا سے جوڑنے والا یہ واحد تجارتی راستہ جنوری سے بند ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ  یہ بندش حماس پر اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لئے دباؤ ڈالنے کی غرض سے کی گئی ہے۔ حماس نے اسرائیل پر غزہ میں انسانی بحران کم کرنے کے لئے کئے گئے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔اسرائیل نے 18 مارچ سے غزہ پر فضائی اور زمینی حملے دوبارہ شروع کر دئے جس سے صورتحال مزید بدتر ہوگئی ہے۔

غزہ کے صحت حکام نے بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی فوجی آپریشنز کے آغاز سے اب تک غزہ میں جاں بحق افراد کی تعداد 50 ہزار 752 ہوگئی ہے جبکہ ایک لاکھ 15ہزار 475 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

امداد کی فراہمی پر اسرائیلی بندش اور حملوں کے فوری نتائج تباہ کن رہے۔ بیکریاں بند اور مارکیٹیں خالی ہوچکی ہیں۔ لوگوں نے ختم ہوتی ہوئی سپلائی کو بچا کر استعمال کرنا شروع کیا ہوا ہے۔

اس سنگین صورتحال نے محمد کو گھر کا آٹا، چاول اور کین کی اشیاء کو جمع کرنے پر مجبور کر دیا اور ہمسایوں نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالا۔ محمد کےصحن سے اب خواتین، بچے اور بزرگ سمیت  400 سے زائد افراد روزانہ کھانا کھاتے ہیں۔

محمد کا کہنا ہے کہ  ’’لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔ میرے بھائیوں اور میں نے ہمارے پاس موجود تمام اشیاء کو جمع کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ کوئی بھوکا نہ رہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ، ’’ہم نہ صرف کھانا فراہم کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو حوصلہ دینے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ ایک گرم پلیٹ بھی کسی کو یہ امید دے سکتا ہے کہ انہیں بھلایا نہیں گیا۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): لما احمد، غزہ شہر کی رہائشی لڑکی

"آج ہم بہت مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ رفاہی کچن ناکافی ہیں، یہاں پانی نہیں ہے، کچھ بھی میسر نہیں اور سرحدیں بھی بند ہیں۔

ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے اس لئے ہم یہاں سے کھانا لیتے ہیں۔‘‘

غزہ، فلسطین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!