چین کے شمال مشرقی صوبےحئی لونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں اولمپک کونسل آف ایشیا (او سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل حسین المسلم 9ویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کے دوران او سی اے اور ہاربن ایشیائی سرمائی کھیلوں کی منتظم کمیٹی کے زیر اہتمام پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
ہاربن ( شِنہوا) اولمپک کونسل آف ایشیا (او سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل حسین المسلم نے کہا ہے کہ ہاربن ایشیائی سرمائی کھیلوں نے ایشیا میں مختلف کھیلوں کے بڑے ایونٹس کے لئے ایک معیار قائم کیا ہے۔
المسلم نے جمعہ کی رات اختتام پذیر ہونے والے ایشیائی سرمائی کھیلوں کی کامیابی کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کھلاڑی یہاں مقابلہ کرنے سے لطف اندوز ہورہے ہیں اور ہاربن واپس آنا چاہتے ہیں۔ دنیا بھر سے لوگ یہاں آئے اور یہ دیکھا کہ ہاربن نے نہ صرف کامیاب سہولیات بلکہ ہر ایک کی تفصیلات کے ساتھ 18 ماہ میں اتنے بڑے ایونٹ کا انعقاد کیسے کیا۔
المسلم نے ہاربن کی طبی خدمات کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں 1982 سے تمام ایشیائی کھیلوں میں شرکت کر چکا ہوں اور میں نے ایشیا میں تمام عالمی چیمپیئن شپ میں بھی شرکت کی ہے۔ میں نے کبھی ایسی جدید ٹیکنالوجی نہیں دیکھی جس کا استعمال طبی خدمات میں کیا گیا ہو۔
او سی اے کے اول نائب صدرٹیموتھی فوک سن- تنگ نے کہا کہ ہاربن ایشیائی سرمائی کھیلوں میں ریکارڈ شرکت دیکھنے کو ملی جس میں 34 ممالک اور خطوں سے ایک ہزار 200 سے زائد کھلاڑیوں نے حصہ لیا جو اس ایونٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ شرکت ہے۔ ہاربن ایونٹ میں سعودی عرب اور کمبوڈیا کی ایشیائی سرمائی کھیلوں میں پہلی بار شرکت کو بھی دیکھا گیا۔
چین کی 8 روزہ بہارتہوار تعطیلات کے دوران ہاربن کے ایک کروڑ 20لاکھ سے زیادہ دورے کئے گئے جو گزشتہ سال کی نسبت 20.4 فیصد زائد تھے۔
منتظم کمیٹی کے نائب سیکرٹری جنرل اور ہاربن کے نائب میئر جانگ ہائی ہوا نے کہا کہ موبائل چارجنگ سٹیشنز، ادرک چائے اور گرم پانی کی خدمات ہر مقام پر دستیاب تھیں جو ہاربن کی مہمان نوازی کو ظاہر کرتا ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link