بوٹسوانا کے شہر فرانسس ٹاؤن کی مارکیٹ میں موفین کیڑے رکھے ہوئے ہیں-(شِنہوا)
گیبرون(شِنہوا) بوٹسوانا کے 5 پولا سکے میں موفین کیڑے کی کندہ تصویر افریقہ کے جنوبی حصے میں ایک مقبول غذا ہے۔
تاہم موسمیاتی تبدیلی نے موفین کیڑے کی تعداد میں ڈرامائی کمی کی ہے جس سے گزر بسر کے لئے ان کیڑوں کو جمع کرنے والے متاثر ہوئے ہیں۔
افریقہ کے جنوبی حصے کے گرم علاقوں میں رہنے والے شہنشاہ کیڑوں کی قسم موفین کیڑے بنیادی طور پر موفین درخت کے پتوں سے خوراک حاصل کرتے ہیں۔
بوٹسوانا کے دوسرے بڑے شہر فرانسس ٹاؤن کے دیہی علاقے تونوتا سے تعلق رکھنے والی کیڑے جمع کرنے والی پیگی کینوسی نے طویل خشک لہر کو کیڑے پکڑنے میں کمی کا ذمہ دار قرار دیا۔
2024 کی آخری سہ ماہی میں بوٹسوانا میں خشک سالی چھا گئی جب درجہ حرارت 36 اور 46 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہا۔اس سے کیڑوں کی بقا مشکل ہوگئی۔
55 سالہ کینوسی نے کہا کہ موفین کیڑے بوٹسوانا کے دیہی علاقوں میں اور ذائقے کے طور پر کمرشل استعمال کے لئے پروٹین اور دیگر اجزا کا بنیادی ذریعہ ہیں۔اس نے کہا کہ ان کیڑوں کو پکڑنے میں اس کی گزر بسر ہے۔
خشک سالی کے باوجود اس نے کیڑے پکڑنے کے لئے 200 کلومیٹر دور موفین جنگلات کا سفر کیا۔اسے اپنے خاندان کی کفالت کے لئے آمدنی کی ضرورت ہے۔
کینوسی نے کہا کہ اگر خشک سالی نہ ہوتی تو وہ کئی ٹن کیڑے جمع کر سکتی تھی تاہم اس سیزن وہ 50 کلوگرام کے 10 تھیلے ہی جمع کرسکی۔
کیڑوں کو جمع کر کے پکایا جاتا ہے اور خشک کیا جاتا ہے۔اس عمل پر 3 ہفتوں سے ایک مہینہ لگ جاتا ہے۔
کیڑے جمع کرنے والی 47 سالہ اودویستے مورےکسی بارشوں کے بعد سے 50 کلوگرام کے صرف 3 کیڑوں کے تھیلے جمع کرسکی۔
بوٹسوانا میں سیاحتی ماحول کی وزارت کے شعبہ موسمیاتی سروسز میں چیف ماہر موسمیات رادیتھوپا رادیتھوپا نے کہا کہ موفین کیڑوں کی تعداد کم کرنے میں موسمیاتی تبدیلی کا بڑا کردار ہے کیونکہ زیادہ سے انتہائی زیادہ درجہ حرارت پر موفین کیڑے اکثر لاروا کے مرحلے پر ہی مر جاتے ہیں۔
