چین کا مال بردار خلائی جہاز تھیان ژو ۔8 مدار میں موجود تھیان گونگ خلائی اسٹیشن پر لنگرانداز ہورہا ہے۔ (شِنہوا)
شنگھائی (شِنہوا) چائنیز اکیڈمی برائے سائنس کے ماتحت ٹیکنالوجی اینڈ انجینیئرنگ سینٹر فار اسپیس یوٹیلائزیشن کا کہنا ہے کہ چین کا خلائی اسٹیشن سائنسی مقبولیت کے فروغ اور عالمی تعاون میں اضافہ کے لئے اگلے 10 سے 15 سال کے دوران 1 ہزار سے زائد تحقیقی منصوبوں مکمل کرے گا۔
مرکز کے اطلاق و ترقی ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر با جن نے بتایا کہ قومی خلائی لیبارٹری کی حیثیت سے کام کرنے والا چین کا خلائی اسٹیشن آمدہ دہائی میں گہرائی کے ساتھ ہم نصابی اور کثیر النصابی تحقیقی تعاون مہیا کرے گا جس کا مقصد اہم سائنسی اور تکنیکی کامیابیاں حاصل کرکے ان کا اطلاق تیز کرنا ہے۔
خلائی زندگی میں سائنس اور انسانی تحقیق کے شعبے میں، بنیادی حیاتیات، بائیوٹیکنالوجی اور تبدیلی،حیاتیاتی ماحولیات، اور زندگی کے آغاز پر تحقیق کو مزید گہرا کیا جائے گا جس سے زندگی پر خلائی ماحول کے اثرات اور رد عمل سے متعلق مزید آگاہی ہوسکے گی۔
با کے مطابق مائیکرو گریویٹی فزیکل سائنس کے شعبے میں محققین دھاتوں اور مرکبات کے مائکرواسٹرکچر اور میکرواسکوپک پراپرٹی ریگولیشن کے میکانزم پر تحقیق کی جائے گی تاکہ زمین پر مواد کی تیاری میں رہنمائی مل سکے۔
