ہفتہ, دسمبر 13, 2025
تازہ ترینامریکی شہری برائن لنڈن چین کی دیہی ترقی اور ثقافتی تبدیلیوں کا...

امریکی شہری برائن لنڈن چین کی دیہی ترقی اور ثقافتی تبدیلیوں کا 40 سال سےمشاہدہ کر رہا ہے

امریکی شہری برائن لنڈن نے سال 1984 میں پہلی بار چین کا سفر کیا۔ تب سے وہ دیہی علاقوں میں آنے والی نمایاں تبدیلیوں کے چشم دید گواہ ہیں۔

وہ جنوب مغربی صوبہ یوننان کی ثقافت اور خوبصورت مناظر سے اتنے متاثر ہوئے کہ بالآخر چین کو اپنا دوسرا گھر بنانے کا فیصلہ کیا۔

دالی شہر میں 20 سال سے زائد عرصہ رہنے پر انہیں چین کی دیہی ترقی کا قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔ اس دوران وہ مقامی روایتی ثقافت کے سرگرم حامی بن گئے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): برائن لنڈن، امریکی شہری

"میں سال 1984 سے چین کے دیہی علاقوں میں آ رہا ہوں۔ یہ 40 سال سے زائد کا عرصہ ہے۔ اس وقت سب سے قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حکومت نے نقل و حمل، رابطے اور خریداری کو آسان بنانے میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ میرے گاؤں کے پڑوسیوں کو ہر چیز تک رسائی حاصل ہے کیونکہ وہ سب کچھ آن لائن خرید سکتے ہیں اور یہ براہِ راست ان کے گھر پہنچ جاتا ہے۔ یہ واقعی حیران کن ہے۔

میں چاہتا ہوں کہ دنیا دیکھے کہ چین کی حکومت نے بنیادی شہری سہولیات، صحت اور تعلیم میں بہت سرمایہ کاری کی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اس نے ہر ایک کو امید دی ہے۔ یہاں کا ہر دیہاتی بہتری کی امید رکھتا ہے۔ میں دیہی علاقوں میں حکومت کی سرمایہ کاری پر فخر محسوس کرتا ہوں۔ اس سرمایہ کاری نے مقامی دوستوں، گاؤں کے رہائشیوں اور مجھ سمیت سب کو بہتر مستقبل کی امید دی ہے۔”

برائن نے شی ژو ٹاؤن میں ایک قدیم عمارت کی مرمت کر کے ایک ایسا پلیٹ فارم بنایا جہاں چینی ثقافت کو دکھایا اور فروغ دیا جا سکے۔ یہاں آنے والے سیاح روایتی رنگ سازی (ٹائی ڈائی) سمیت غیر مادی ثقافتی ورثے کی سرگرمیوں میں حصہ لے کر مقامی نسلی ثقافتوں کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔

چالیس سال کے دوران برائن لنڈن نے چین اور دنیا کے درمیان ثقافتی تبادلوں کے فروغ کو اپنا مشن بنا لیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): برائن لنڈن، امریکی شہری

"میں چین کی جانب بنیادی طور پر اس کی گہری ثقافت کی وجہ سے کھنچا چلا آتا ہوں۔ یہاں کچھ ایسا ہے جو انسان کو زمین سے جوڑ دیتا ہے اور گہری وابستگی محسوس ہوتی ہے۔ چین وہ جگہ ہے جہاں لوگوں سے گھلنا ملنا بہت آسان اور حوصلہ افزا ہے کیونکہ ہم سب یہاں کی روایات میں رچے بسے ہیں۔ مجھے یہ پہلو بہت پسند ہے۔

گاؤں والوں کی کہانیاں دنیا تک پہنچا کر اور ایسا پلیٹ فارم بنا کر یہاں آنے والے ہر شخص کا قیام ایک نئی کہانی سناتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم چین کے ثقافتی سرمائے کو براہِ راست اُن تک پہنچاتا ہے۔ میرے خیال میں دنیا کو چین کی بہت سی آوازیں سننے کی ضرورت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ آواز بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی دیگر آوازیں جو ہم آج دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔”

کونمنگ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

مصنف

متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!