بیجنگ(شِنہوا)چین کے شمالی حصے میں بیشتر علاقوں میں درجہ حرارت میں زبردست کمی کے ساتھ سردیوں کے لئے جوش و خروش کی ایک نئی لہر اٹھی ہے جو موسم کی سردی کو واضح اقتصادی حرارت میں بدل رہی ہے۔
جی لین صوبے کے شہر جی لین کے ایک پرائمری سکول کے طالب علم پان شیان کے لئے یہ سردی ناقابل فراموش ہوگی کیونکہ حال ہی میں متعارف کرائی گئی "برف تعطیل” نے اسے زیادہ سے زیادہ سکی پریکٹس کرنے کا موقع دیا۔ اپنے کوچ کی رہنمائی اور دوستوں کی حوصلہ افزائی سے وہ بتدریج برف پر اپنا توازن برقرار رکھنا سیکھ رہا ہے۔
جی لین اور سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے سمیت کئی علاقوں نے اس سال پہلی بار سرکاری سطح پر برف تعطیل متعارف کرائی ہے تاکہ طلبہ کو چھٹیاں دے کر انہیں سردیوں کے کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی جا سکے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف بچوں کی جسمانی فٹنس بہتر کرے گا بلکہ ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آئس اینڈ سنو معیشت میں نئی جان ڈالے گا۔
اس اقدام سے فوری جوش و خروش پیدا ہوا۔ سنکیانگ کے ایک پر فضا مقام کے مارکیٹنگ منیجر ژوانگ ہانگ نے کہا کہ برف تعطیل کے دوران سیاحوں کی تعداد تقریباً بہار تہوار کے عروج کے مساوی ہو گئی ہے۔ ریزارٹ کی جانب سے پرائمری اور مڈل سکول کے طلبہ کے لئے مفت پبلک سکی کلاسز کے تمام سلاٹس پہلے سے ہی پر ہو چکے تھے۔
چین نے حالیہ برسوں میں خاص طور پر 2022 کے بیجنگ ونٹر اولمپکس کے بعد اپنی آئس اینڈ سنو معیشت کو معیاری ترقی کا نیا محرک قرار دیا ہے جس نے ملک میں سردیوں کے کھیلوں کے لئے جوش و خروش بڑھایا۔ حکومت نے 2030 تک آئس اینڈ سنو معیشت کو 15 کھرب یوآن (تقریباً 212.21 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
چین کے شمال میں ملک کے برفانی زون میں شہر اپنی سردیوں کی پیشکشوں کو وسیع کرنے میں تیزی سے سرگرم ہیں۔ حئی لونگ جیانگ کے دارالحکومت ہاربن میں ہاربن آئس اینڈ سنو ورلڈ کے افتتاح کی تیاری کی جا رہی ہے جو 12 لاکھ مربع میٹر کے علاقے میں واقع ایک آئس اینڈ سنو عجائب گھر ہوگا جس میں نئے تفریحی مقامات اور بہتر کی گئی سہولیات شامل ہیں۔ پچھلے آئس اینڈ سنو سیزن کے دوران دنیا کے سب سے بڑے آئس اینڈ سنو تھیم پارک نے 35 لاکھ 60 ہزار سے زائد سیاحوں کو راغب کیا تھا۔
اسی دوران چین کے جنوبی علاقے میں سکی کرنے والوں کے لئے برفباری اب شرط نہیں رہی۔ ایسے علاقوں میں جہاں برفباری نایاب ہے، ان ڈور آئس اینڈ سنو سہولیات قائم ہو رہی ہیں جو سردیوں کے کھیلوں کو روایتی شمالی علاقوں سے کہیں آگے لے جا رہی ہیں۔



