سعودی عرب کے ریاض میں اقوام متحدہ کے صحراؤں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے کنونشن کے فریقین کے 16ویں اجلاس (کوپ 16) میں لوگ شریک ہیں۔(شِنہوا)
ریاض(شِنہوا) ایک سینئر سعودی سفارتکار نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور چین کے مابین دوطرفہ تعلقات غیر معمولی ہیں، دونوں ممالک مشتر کہ طور پر تعاون بڑھانے اور کثیرالجہتی کے اصولوں کےفروغ کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔
اقوام متحدہ کے صحراؤں کے پھیلاؤکی روک تھام کے کنونشن کے فر یقین کے 16 ویں اجلاس کے موقع پر سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ اور ماحولیاتی سفیر عادل بن احمد الجبیر نے شِنہوا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چین ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور سعودی عرب چین کے لیے مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا شراکت دار ہے۔ چین میں پٹرو کیمیکلز اور دیگر شعبوں میں ہماری بڑی سرمایہ کاری ہے اور چینی کمپنیاں بھی سعودی عرب میں بڑی سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
الجبیر نے گزشتہ تین دہائیوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں قابل ذکر رفتار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جامع تزویراتی شراکت داری میں سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی پہلو شامل ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان مضبوط تعلقات اور عوام کے درمیان بڑھتے ہوئےروابط پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ جب لوگ ایک دوسرے کو جانتے اورایک دوسرے سے تجارت کرتےہیں تو وہ مشترکہ مفادات کو ترقی دیتے ہیں۔ یہ مشترکہ مفادات ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔ چینی سیاح آتے ہیں، سعودی عرب کی سیا حت کرتے ہیں اور سعودی شہر یوں سے ملاقات کرتے ہیں۔ شاید اگلی بار وہ سرمایہ کاری کریں گے اور یہ سعودی شہریوں کے لیے بھی سچ ہے۔
انہوں نے اس طرح کے تبادلوں کی تبدیلی کی طاقت پر زور دیا جو تجارت سے آگے بڑھ چکے ہیں۔ اب یہ صرف خرید و فروخت کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ عوام سے عوام کے رابطے کے بارے میں ہے۔
