چین کے شمال مشرقی صوبے جی لین کے شہر جی لین کی لیک سونگ ہوا ریزارٹ میں سیاح موسم سرما کے کھیلوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں-(شِنہوا)
نان جِنگ(شِنہوا) وانگ نے اسکی کو باندھا، چشمے ٹھیک کرکے ہیملٹ پہنا، ایک گہری سانس لی اور 138 میٹر لمبی زیر چھت ڈھلوان سے تیزی سے نیچے کی طرف اترگیا۔
وانگ اسکی کے ایک نئے کھلاڑی ہیں جنہیں چین کی منجمد شمالی سرحدوں تک ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ شنگھائی سے صرف 2 گھنٹے کی مسافت پر واقع ووشی میں ان کے گھر سے صرف 2 کلومیٹر کی دوری پر پریوں کی داستان جیسی ایک جگہ موجود ہے جس کی سجاوٹ اور نرم برف انہیں موسم سرما کے خوابوں میں لے جاتی ہے۔ وانگ نے اپنی دوڑ کے اختتام پر مسکراتے ہوئے کہا کہ اسکیئنگ تناؤ کو کم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ میرا پورا خاندان ہر ہفتے اسکی ریزارٹ کا دورہ کرسکتا ہے۔ یہ ناقابل یقین حد تک آسان ہے۔
ووشی بونسکی کے نام سے مشہور یہ زیر چھت سہولت 17 ہزار 500 مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور روزانہ سیکڑوں شوقین افراد کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
اس میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ تقریباً 70 فیصد سیاحوں کا تعلق دریائے یانگسی طاس کے علاقے سے ہے جہاں مسلسل برفباری شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ ہلکی سردیوں کے عادی کئی شہریوں کے لئے اس طرح کی سہولت اس ماحول کا نظارہ پیش کرتی ہے جہاں قدرتی برف نہیں ہوتی۔
چین میں موسم سرما کے کھیلوں کی مارکیٹ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ صنعت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک کی برف اور برفباری کی معیشت کا حجم 2024 میں 970 ارب یوآن (133 ارب امریکی ڈالر) اور 2025 میں 10 کھرب یوآن سے زائد ہونے کی توقع ہے۔
موسم سرما کے کھیلوں میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو حکومتی اقدامات کا تعاون بھی حاصل ہے۔ اس شعبے کا حجم 2027 میں 12 کھرب یوآن اور 2030 تک 15 کھرب یوآن ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
