اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حرام کی کمائی کی طرح حرام کی کرسی میں بھی برکت نہیں، جو حکومت عوام کو تکلیف دے اسے ٹیکس لگانے کا حق نہیں، انصاف کا سب سے بڑا تقاضا بروقت فراہمی ہے،آج بظاہر معمولی نظر آنیوالی چیزوں کی کل بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم وسربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نوازشریف سے ذاتی تعلق آج بھی قائم ہے، مشکل ترین وقت میں ان کے ساتھ رہا، مگر کبھی وزارت نہیں مانگی۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کی 90ء کی پالیسیاں کامیاب تھیں، 2023ء تک (ن)لیگ کی سیاست اور لیڈر شپ کو دوسری جماعتوں سے بہتر سمجھتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف گواہ ہیں اپنی جماعت کے اندر بھی اپوزیشن میں وقت گزارا، 2018ء میں مجھے ہرایا گیا۔اْنہوں نے کہا کہ جمہوری دور میں غلط کیس بنا کر جیل میں ڈالا جاتا ہے، اس پر تکلیف ہوتی ہے، میرے لئے جو سیل بنایا گیا آج اس میں بانی پی ٹی آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے حکومت جوائن نہیں کی کیونکہ میں اسے مناسب نہیں سمجھتا تھا، ایک سال قبل میاں صاحب کو بول دیا تھا کہ میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بہتر سیاست کی ضرورت ہے، آج پارلیمان موجود ہے، مگر اس کی کوئی حقیقت نہیں۔انہوں نے کہاکہ آج اتنے مسائل ہیں کہ آدمی حیران ہو جاتا ہے کیسے ان کا مقابلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ چھوڑنے سے وہ ہوا جو 8 فروری کو ہوا، حرام کی کمائی کی طرح حرام کی کرسی میں بھی برکت نہیں، یہ جو کرسیوں پر بیٹھے ہیں یہ ان کی جگہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ آج وہ سوچ نظر نہیں آتی جو معاشی مسائل حل کر سکے، نہ پی ٹی آئی حکومت نے کام کیا، نہ 16 ماہ میں کام ہوا، نہ یہ حکومت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیسرا ہفتہ ہے حکومت ایک ہی کام کر رہی ہے ججز کی مدت ملازمت کیسے بڑھائی جائے؟، ہم ملک کو بہتر بنانے میں ناکام رہے ہیں، جب آئین بنتے ہیں تو بہت سوچ سمجھ کر بنتے ہیں، یہاں بحث کے بغیر قانون بنتے ہیں، ایک قانون جلسہ روکنے کیلئے بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ 15 میل باہر ہو رہا ہے، حکومت نے پورا اسلام آباد بند کر دیا، ایک بل کا اطلاق کر کے جلسے کو روکنے کی کوشش کی گئی، یہ بل کیلئے مولانا فضل الرحمن کے پاس بھاگے بھاگے جاتے ہیں، آج بظاہر معمولی چیزیں نظر آتی ہیں مگر کل بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی بات نہ حکومت کر رہی ہے نہ اپوزیشن، اپوزیشن نے جلسہ کیا، ایک لفظ عوام کے بارے میں نہیں بولے، معاشرے کے اندر دراڑ پڑ گئی ہے، آپ پاکستان کا کوئی مسئلہ لے لیں اس کی کڑی آئین سے انحراف سے جڑے گی۔انہوں نے کہا کہ عوام کے مقصد کیلئے ترمیم ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا لوگ جانتے ہیں ملک میں کیا ہو رہا ہے، حکومت کیا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیسا باہر جا رہا ہے، سرمایہ کاری آ نہیں رہی، تمام ادارے ملکی مسائل کیلئے اکٹھے ہوں، ایجنڈا طے کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ آج نیب ہے جب سے نیب بنا ہے 25 سال سے صرف ایک سیاستدان کو سزا دی گئی وہ نواز شریف ہے،ہر جماعت نے اسے دل سے لگایا، ملک کے نظام کو مکمل بدلا جائے،واضح کیا جائے اداروں کے درمیان کیا تعلقات ہوں گے؟۔
انہوں نے کہا کہ جو حکومت عوام کو تکلیف دے اسے ٹیکس لگانے کا حق نہیں، انصاف کا سب سے بڑا تقاضا بروقت فراہمی ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ ہم نے جماعت بنانی ہے، ہرضلع میں جا رہے ہیں، ہم اسٹیبلشمنٹ کی جماعتیں چھوڑ کر آئے ہیں۔
