پیر, اکتوبر 6, 2025
تازہ ترینعمران خان کی افغانستان سے مذاکرات بارے علی امین گنڈاپور کے بیان...

عمران خان کی افغانستان سے مذاکرات بارے علی امین گنڈاپور کے بیان کی حمایت

راولپنڈی:بانی پی ٹی آئی عمران خان نے افغانستان سے مذاکرات بارے علی امین گنڈاپور کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے وہ ملک کے فائدے کی بات کررہا ہے، کیخلاف نہیں، وزیراعلی خیبرپختونخوا کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا، کسی کو نہیں پتا تھا وہ کہاں گئے؟، علی امین لاج رکھتے بول نہیں رہا، افغانستان سے تعلقات درست نہ کرنے تک ہم دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے، آئی ایم ایف سے آزادی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ملک میں سرمایہ کاری کرنے سے ملے گی۔

تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا فوج اور عدلیہ سمیت کسی بھی عہدے پر توسیع نہ دینے کا بیان خوش آئند ہے،شکر ہے انہوں نے کہا وہ کسی توسیع کو نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ  نواز شریف نے پہلے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا،اب جج کو توسیع دے کر عدلیہ پر حملہ آور ہونے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ انسانی حقوق خلاف ورزیوں اور انتخابی دھاندلیوں کو تحفظ دے رہے ہیں، اسی کے انعام میں ان کو توسیع دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر حاوی ہونے سے ملک تباہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سنگاپور میں 140 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ پاکستان میں ایک ارب ڈالر سے بھی کم سرمایہ کاری آئی، اس کی وجہ یہ ہے کہ سرمایہ کاری وہاں آتی ہے جہاں قانون کی بالادستی ہو، یہاں ججز کو دھمکیاں مل رہی ہیں عدالتی نظام کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم ایک کروڑ پاکستانی ہی وطن کا مستقبل ہیں،وہی ملک بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے تب آزاد ہوں گے جب بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کریں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے توشہ خانہ کا کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر نہیں ہو رہا، تین مرتبہ جلد سماعت کی درخواست دے چکے ہیں مگر اس کے باوجود سماعت نہیں ہوئی، سپریم کورٹ اگر توشہ خانہ کے کیس کو سن لے تو باقی توشہ خانہ کیسز ختم ہو جائینگے حالانکہ الیکشن کمیشن کے کیسز تو ایک دم سماعت کیلئے مقرر کر دیئے جاتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا کسی کو نہیں پتا تھا وہ کہاں گئے؟ سب کو پتا ہے اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے،علی امین لاج رکھ رہا ہے، بول نہیں رہا۔انہوں نے کہا کہ میں علی امین گنڈا پور کے افغانستان سے مذاکرات کے بیان کی تائید کرتا ہوں وہ بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے،انہیں تو علی امین گنڈا پور کے پاؤں پکڑنے چاہئیں کہ جاکر مذاکرات کرو۔

وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ کی موجودگی میں صوبائی حکومت کے دوسرے ملک سے براہ راست بات کرنے بارے سوال پر عمران خان نے کہا کہ دفتر خارجہ کو چھوڑیں،خیبر پختونخوا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے، بلاول بھٹو زرداری جب وزیر خارجہ تھے تو وہ افغانستان گئے تک نہیں، خیبر پختونخواہ میں پولیس کے کتنے لوگ شہید ہو چکے ہیں،پولیس اہلکار بغاوت پر اترے ہوئے ہیں ہر جگہ پولیس احتجاج کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 24 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ پہلی ترجیح ہونا چاہئے، دہشت گردی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملکی معیشت چوک ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے، اعداد و شمار دیکھیں سب سے کم دہشت گردی پی ٹی آئی دور میں ہوئی، اگر کوئی دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس سے تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور ملک کے فائدے کی بات کر رہا ہے ملک کیخلاف نہیں،وفاق خود کہہ رہا ہے کراس بارڈر دہشت گردی ہے تو پھر وفاق نے اب تک کیا کیا؟،علی امین گنڈا پور نے جانے کی بات کی ہے یہ نہیں کہا کہ جا رہا ہوں اس نے کوئی ٹائم تو فکس نہیں کیا،مذاکرات کی بات کرکے کون سی غلط بات کردی۔

انہوں نے کہا کہ اشرف غنی کی حکومت پاکستان مخالف تھی اس کے باوجود میں افغانستان گیا اور اشرف غنی کو بھی پاکستان بلایا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کہہ ہی نہیں سکتا کہ خیبر پختونخواہ کو آزاد کروانا ہے میں یہ مانتا ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم ہوتا تو وزیراعلی خیبرپختونخوا کو افغانستان سے بات چیت کی اجازت ضرور دیتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ خیبر پختونخواہ میں پولیس جب خود کو بچانے لگ جائے گی تو لوگوں کو کون بچائے گا؟۔

ایک اورسوال پر انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہی 8ستمبر کو جلسے کی تاریخ دی گئی،کہا گیا تمام سہولیات دی جائینگی مگر 8ستمبر کو جو ہمارے ساتھ ہوا اس سے بڑا دھوکا اور کیا ہوگا؟۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!